وزیرِ خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ دنیا کی پانچویں سب سے بڑی معیشت کے طور پر بھارت کو توانائی کے تعلق سے وسیع تر اور متنوع تعلقات قائم کرنے چاہئیں۔ ممبئی میں ایک میڈیا تقریب میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ دہائیوں سے عالمگیریت کی صفات کا تذکرہ سننے کے بعد آج دنیا صنعتی پالیسیوں، برآمدات پر کنٹرول اور محصولات کے تعلق سے محاذ آرائی کی حقیقت کا سامنا کررہی ہے۔
ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ آنے والی دہائیوں میں توانائی کیلئے سازگار ماحول کو یقینی بنانا بھارت کے اہم سفارتی مقاصد میں سے ایک ہے۔ وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ”سب کا ساتھ سب کا وِکاس“ کے نظریے کا اطلاق ملک کی خارجہ پالیسی پر بھی ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت اُن چند ملکوں میں سے ایک ہے، جو روس اور یوکرین، اسرائیل اور ایران، جمہوری مغربی ممالک اور گلوبل ساؤتھ نیز برکس اور Quad ملکوں سے ایک ساتھ بات چیت کرسکتے ہیں۔
ڈاکٹر جے شنکر نے مزید کہا کہ دفاع اور سکیورٹی جیسے حساس شعبوں میں بھی بھارتی ڈپلومیسی میں اِس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ ہماری مسلح افواج اور کاروباری افراد دونوں ہی زیادہ سے زیادہ ممکنہ حد تک ساجھیداروں کا انتخاب کرسکیں۔