وزیر اعظم نریندر مودی نے اِس یوم آزادی کے موقع پر، لال قلعہ کی فصیل سے، دیوالی تک GST کی اگلے سلسلے کی اصلاحات کا اعلان کیا تھا۔
اُن کے اِس ویژن نے 3 ستمبر کو اُس وقت حقیقت کی شکل اختیار کرلی، جب GST کونسل نے ٹیکس شرحوں کو معقول بنانے، کئی شعبوں میں ٹیکس شرحوں میں کٹوتی اور شہریوں کے رہن سہن میں سہولت پیدا کرنے کو اپنی منظوری دے دی۔
آج ہم خوراک اور اسٹیشنری اشیا کے سلسلے میں کی گئی اصلاحات پر ایک نظر ڈال رہے ہیں۔
حکومت نے اگلے دور کی GST اصلاحات کے تحت لازمی خردنی اشیا اور اسٹیشنری مصنوعات پر ٹیکس کم کرکے شہریوں کو بڑی راحت فراہم کی ہے۔ حکومت نے ٹیکس کی شرح کو کم کرکے پانچ فیصد اور پہلے والی 12 نیز 18 فیصد شرح کو پوری طرح ختم کردیا ہے۔ پنیر، بسکٹ اور چاکلیٹ سمیت مصنوعات کو پانچ فیصد GST زمرے میں رکھا ہے۔
اسی دوران ڈبہ بند خردنی اشیا، دودھ، Bread اور بغیر برانڈ والے چاول، گیہوں اور دالوں کو GST زمرے میں کردیا گیا ہے۔ اِن اصلاحات سے لازمی اسٹیشنری اشیا پر سے مکمل طور پر ٹیکس ہٹائے جانے سے طلبا کو بھی فائدہ ہوگا۔ پینسل، شارپنر، Crayons، Eraser اور نوٹ بُکس جیسی چیزوں کو بھی GST سے مستثنیٰ کردیا گیا ہے۔
امید ہے کہ یکسر تبدیلی لانے والی اِن اصلاحات سے صارفین کی اشیا اور اسٹیشنری اب کم خرچ ہوجائے گی جس سے لوگوں پر سے مالی بوجھ کم ہوگا۔x