وزیر اعظم نریندر مودی بھارت اور جاپان کے درمیان 15ویں سالانہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لیے آج شام جاپان کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔ یہ جاپان کے لیے وزیر اعظم کا آٹھواں دورہ ہوگا اور اپنے ہم منصب Shigeru Ishiba کے ساتھ پہلی سربراہ کانفرنس ہوگی۔
وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس دورے کے دوران دونوں رہنما بھارت اور جاپان کے درمیان خصوصی کلیدی اور عالمی شراکت داری نیز دفاع اور سکیورٹی کے علاوہ تجارت، معیشت، ٹکنالوجی، اختراع کے شعبوں اور عوام سے عوام کے درمیان تبادلوں کا جائزہ لیں گے۔ دونوں لیڈر علاقائی اور عالمی اہمیت کے حامل امور پر بھی تبادلہئ خیال کریں گے۔ یہ دورہ دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ خصوصی رشتے کی توثیق کرے گا۔
جاپان میں بھارت کے سفیر Sibi George نے ایک انٹرویو کے دوران آکاشوانی کے نامہ نگار کو بتایا کہ وزیر اعظم کے جاپان دورے سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے نئے مواقعوں کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ اعلیٰ سطح پر مذاکرات سے بھارت-جاپان کے درمیان خصوصی کلیدی اور عالمی شراکت داری کے ایجنڈے کا موقع فراہم ہوگا۔
جاپان میں بھارت کے سفیر Sibi George نے کہا ہے کہ ایک خصوصی کلیدی اور عالمی شراکت داری بہت اہم اور بھارت-جاپان کے درمیان تنازعے کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات دوطرفہ ہیں اور اس میں تکسیریت کے نظریات بھی شامل ہے۔
جاپان میں بھارت کے سفیر نے اس بات کو اُجاگر کیا کہ بھارت امرت کال کے درمیانی دور سے گزر رہا ہے اور یہ سفر بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنائے گا، جس میں عالمی نوعیت کا بنیادی ڈھانچہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جاپان بنیادی ڈھانچے کے کئی پروجیکٹوں پر بھارت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ جاپان بھارت کو ایک مینوفیکچرنگ مرکز بنانے کے لیے اُس کے ساتھ کام کر رہا ہے۔
بھارت کے امرت کال کے سفر میں جاپان ایک بڑا بھروسے مند شراکت دار رہے گا۔ آٹو موبائل سیکٹر کی طرح ایسے دیگر مینوفیکچرنگ شعبے ہیں، جن میں پیشرفت کے پہلو شامل ہیں اور اُن میں پیشرفت جاری ہے۔
ٹوکیو سے آکاشوانی نیوز کے لیے اوم اوستھی کی رپورٹ کے ساتھ خبرنامے کے لیے میں فیصل خان
اپنے دورے کے دوسرے مرحلے میں وزیر اعظم 31 اگست سے پہلی ستمبر تک چین کا دورہ کریں گے، جہاں وہ چین کے صدر Xi Jinping کی دعوت پر Tianjin میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ توقع ہے کہ سربراہ کانفرنس کے موقعے پر وزیر اعظم چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے والے دیگر ملکوں کے لیڈروں کے ساتھ بھی باہمی سطح کی بات چیت کریں گے۔
بھارت، 2017 کے بعد سے شنگھائی تعاون تنظیم کا رکن رہا ہے۔ اُس نے 2022-23 کے دوران شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہانِ مملکت کی کونسل کی صدارت بھی سنبھالی ہے۔