وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ جب سماج میں تشدد پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہے تو انہیں دلی تکلیف پہنچتی ہے۔ آج شام نئی دلی میں کیتھولک بشپ کانفرنس آف انڈیا CBCI کے زیر اہتمام کرسمس تقریبات کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے جناب مودی نے چند روز پہلے جرمنی میں کرسمس بازار حملے کا ذکر کیا۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ان چیلنجوں کے خلاف متحد ہو کر آگے آئیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت اپنی خارجہ پالیسی میں قومی اور انسانیت کے مفاد دونوں کو ترجیح دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کا بھارت اپنے شہریوں کی حفاظت کو اپنی ذمہ داری کے طور پر دیکھتا ہے۔ خواہ وہ کہیں بھی اور کسی بھی طرح کے بحران کا سامنا کررہے ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ان کیلئے یہ لمحہ انتہائی اطمینان بخش تھا جب فادر Alexis پریم کمار کو جنگ زدہ افغانستان سے بحفاظت وطن واپس لایا گیا تھا۔ ایک دہائی پہلے وہ افغانستان میں آٹھ ماہ تک یرغمال بناکر رکھے گئے تھے۔ انہوں نے فادر Tom کو بھی یاد کیا جنہیں یمن میں کئی ماہ قید میں رہنے کے بعد واپس وطن لایا گیاتھا۔
جناب مودی نے کہا کہ کووڈ وبا کے دوران، جو ممالک حقوق انسانی کے بڑے بڑے دعویٰ کرتے تھے جب غریب ممالک کی مدد کرنے کا وقت آیا تو پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کے دوران، بھارت نے اپنی گنجائش سے آگے بڑھ کر غریب ممالک کی مدد کی اور 150 سے زیادہ ملکوں کو دوائیں فراہم کیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کے نوجوانوں نے وکست بھارت کا خواب پورا ہونے کا اعتماد فراہم کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا پریاس کے یکساں مقصد کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ اس موقع پر جناب مودی نے کارڈنل، بشپ اور چرچ کے نمایاں اراکین سمیت عیسائی برادری کے سرکردہ رہنماؤں سے بھی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس کے ذریعہ George Koovakad کو مقدس رومن کیتھولک چرچ کا Cardinal بنایا جانا ایک باعثِ فخر لمحہ ہے۔X