ملک میں، پچھلے 10 سال میں سیوا، Sushasan اور غریب کلیان کے اصولوں کی بدولت نمایاں کایا پلٹ ہوئی ہے۔ آکاشوانی کا خبروں کا شعبہ مختلف اہم شعبوں میں حکومت کی 11 سال سے جاری کوششوں پر ایک خصوصی فیچر پیش کررہاہے۔ آج ہم شمال مشرقی بھارت کے ترقی کے سفر کی بات کر رہے ہیں، جو کبھی دور دراز کا علاقہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب اِسے رابطے اور ترقی کی علامت کے طور پر دیکھا جاتاہے۔
پچھلی دہائی میں شمال مشرق میں زبردست تبدیلی دیکھی گئی ہے۔ پہلے یہ علاقہ الگ تھلگ تھا، لیکن اب مربوط ہوگیا ہے۔ مشرق نواز پالیسی اور وزیراعظم نریندر مودی کی قیادت میں اِس خطے کی نوعیت، نظرانداز سے، ترجیح کی حامل ہوگئی ہے۔ امن سمجھوتوں پر دستخط کیے جانے سے یہ خطہ، امن کی طرف بڑھا ہے اور یہاں تشدد میں خاطر خواہ کمی آئی ہے، نِیز ان کوششوں سے اِس خطے میں AFSPA کو کم کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے۔ حال ہی میں، آسام اور اروناچل پردیش میں، کئی دہائیوں سے جاری سرحدی تنازعات کو حل کرنے کیلئے، ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ خطے میں رابطے اِس حد تک بہتر ہوئے ہیں، جس حد تک پہلے کبھی نہیں تھے۔
10نئے ہوائی اڈوں، میزورم جیسی ریاستوں میں، نئے ریل رابطوں اور برہم پُتر میں Ro-Ro Ferry خدمات کی وجہ سے، آمدو رفت کے ذرائع میں یکسر تبدیلی آگئی ہے۔ بوگی بِیل جیسے مشہور پروجیکٹوں کی وجہ سے، یہ دور دراز کا علاقہ قریب آگیا ہے۔ PM – DevINE اور اُنّتی 2024 جیسی اسکیموں سے، نئے اقتصادی امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔ بیرون ملک سے مدد یافتہ، ایک اعشاریہ تین پانچ لاکھ کروڑ روپے کے پروجیکٹوں سے، بنیادی ڈھانچے اور گزربسر کو فروغ حاصل ہوا ہے۔ یہ خطہ پن بجلی کی ترقیات میں ایک بڑی جَست کے ذریعے 15ہزار میگا واٹ صاف ستھری توانائی تیار کرنے کے راستے پر گامزن ہے۔ آج شمال مشرق، محض کوئی سرحدی علاقہ نہیں ہے بلکہ یہ بھارت کی ترقی کے سفر میں پیش پیش ہے۔