ملک میں گزشتہ دہائی میں نمایاں اور قابل قدر تبدیلیاں آئی ہیں اور اس میں سیوا، Sushasan اور غریب کلیان کے اصولوں کا اہم رول رہا ہے۔ آکاشوانی نیوز مختلف اہم شعبوں میں پچھلے گیارہ سال میں سرکار کی کوششوں کے بارے میں خصوصی فیچر پیش کررہا ہے۔ اس سلسلے کے تحت آج کا موضوع ہے: ”ماحولیات کا تحفظ اور ترقی“۔
پیش ہے ایک رپورٹ VC- Vishnu
پچھلے 10 سال میں ملک نے ترقی کا ایک ایسا ماڈل کیا گیا ہے، جو ماحولیات تحفظ کو جامع ترقی کے ساتھ مربوط کرتا ہے۔ دریاؤں کو پھر سے فعال بنانے سے لے کر ایکو سسٹم بحال کرنے اور ماحولیات کیلئے سازگار بنیادی ڈھانچہ تیار کرنے تک، ملک نے ہمدردی کے ساتھ اسے محفوظ رکھنے کے پختہ عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔ نمامی گنگے مشن دریاؤں کو پھر سے فعال بنانے کے دنیا کے سب سے بڑے پروگراموں میں سے ایک ہے۔ اس سے پانی کی کوالٹی بہتر ہوئی ہے، حیاتیاتی تنوع میں اضافہ ہوا ہے اور گنگا کی بحالی میں مقامی شمولیت کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ سووچھ بھارت مشن اور گوبردھن یوجنا سے صفائی ستھرائی اور فاضل مادّے اور کوڑے کچرے کے بندوبست، خاص طور پر دیہی علاقوں میں اس کام میں بڑی تبدیلی آئی ہے۔ ایک پیڑ ماں کے نام، جیسی مہم کے ذریعہ لوگوں کو ماحولیات کے تعلق سے اقدامات کرنے کیلئے شامل کیا گیا ہے۔ پورے ملک میں 142 کروڑ سے زیادہ درخت لگائے گئے ہیں۔ اس سے کاربن کو جذب کرنے اور ماحولیات بحالی میں کافی مدد ملے گی۔ بھارت نے جنگلی جانوروں کے تحفظ کے شعبے میں بھی نمایاں پیش رفت کی ہے۔ پروجیکٹ چیتا، پروجیکٹ لائن اور توسیع شدہ پروجیکٹ ٹائیگر سے اِن جانوروں کے رہنے کے ٹھکانوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ بھارت میں سردست کم از کم 3 ہزار 682 شیر ہیں، جو دنیا میں شیروں کی کُل آبادی کا 75 فیصد سے زیادہ ہے۔ ملک میں فی الحال 91 رام سَر مقامات ہیں، جو ایشیاء میں سب سے زیادہ ہیں۔ حال ہی میں راجستھان کے دو مقامات کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت کے 13 ساحلی علاقوں کو بلو فلیگ سرٹیفکٹ ملا ہے، جو کہ ایک اہم کامیابی ہے۔
نئی دلّی سے وِشنو پی ایس کی رپورٹ کے ساتھ خبرنامے کیلئے میں شمیم عرفان