مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران G-7 رہنماؤں نے متحدہ طور پر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں اسرائیل اور ایران کے درمیان ابتر ہوتی ہوئی صورتحال کا ذکر کیا گیا ہے۔G-7 کے رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کے تئیں اپنے پابند رہنے کو دہرایا ہے۔ انھوں نے اسرائیل کے، اپنے دفاع کے حق پر زور دیا ہے اور اِس ملک کی سلامتی کے لیے اپنی لگاتار مدد کا خاص طور پر ذکر کیا ہے۔G-7 نے ایک مشترکہ بیان میں خطے میں جاری کشیدگی کے دوران شہریوں کی حفاظت کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ گروپ نے، ایران کو خطے میں عدم استحکام اور دہشت کا اصل ذریعہ قرار دیا ہے۔رہنماؤں نے اپنے اِس دیرینہ موقف کو برقرار رکھا ہے کہ ایران کو چاہئے کہ اسے کوئی نیوکلیائی ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔G- 7 نے خطے میں بے چینی کی وجہ سے کسی امکانی گڑبڑ کی وجہ سے توانائی کی بین الاقوامی مارکیٹ کا تحفظ کرنے کے لیے ہم خیال ملکوں کے ساتھ تال میل کے ساتھ کام کرنے کی اپنی رضا مندی کا بھی اظہار کیا۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہر ایک سے کہا ہے کہ وہ ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ایران سے فوری طور پر منتقل ہوجائیں۔ البتہ انھوں نے اِس کی وضاحت نہیں خی ہے۔ ایران کی راجدھانی تہران میں تقریباً ایک کروڑ لوگ بستے ہیں۔ٹرمپ نے Truth سوشل میڈیا پر لکھا ہے کہ ایران، کسی نیوکلیائی ہتھیار کا حامل نہیں ہوسکتا۔ وائٹ ہاؤس کے ایک افسر نے بتایا کہ صدر نے ایرانی شہریوں سے کہا ہے کہ وہ ایران سے فوری طور پر چلے جائیں، جس سے اِس فوری ضرورت کا اظہار ہوتا ہے کہ ایران، سفارتی سطح پر بات چیت شروع کردے۔اِسی دوران امریکی صدر نے G-7 سے متعلق، کینیڈا کے اپنے دورے کو مختصر کردیا ہے۔x