بہار میں اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے کیلئے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ پولنگ صبح سات بجے شروع ہوگی اور شام 6 بجے تک جاری رہے گی۔ البتہ سکیورٹی کے مدنظر، سِمری بختیار پور، Mahishi، تاراپور، مونگیر، جمالپور اور Suryagarha اسمبلی حلقے کے 56 پولنگ بوتھس پر پولنگ کے وقت کو کم کرکے شام پانچ بجے تک کردیا گیا ہے۔ اس مرحلے میں تین کروڑ 75 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان ایک ہزار 314 امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ ان میں 122 خواتین امیدوار بھی ہیں۔
پہلے مرحلے کے بہار اسمبلی انتخابات میں 3 کروڑ 75 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان، کُل ایک ہزار 314 امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ اِن میں 122 خواتین شامل ہیں۔ NDA کی طرف سے جنتا دل یونائیٹیڈ، سب سے زیادہ 57 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے۔ اِس کے بعد BJP، 48، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) 14 اور راشٹریہ لوک مورچہ دو سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے۔
مہا گٹھ بندھن کی طرف سے RJD، سب سے زیادہ 73 سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے، جبکہ کانگریس 24، CPI-ML چودہ، مکیش ساہنی کی وکاس شیل انسان پارٹی 5، CPI اور CPM تین تین سیٹوں پر چناؤ لڑ رہی ہے۔ مہا گٹھ بندھن میں شامل نئی پارٹی، انڈین Inclusive پارٹی تین سیٹوں پر اپنی قسمت آزما رہی ہے۔
نئی پارٹی جَن سوراج پارٹی نے بھی اِس مرحلے میں 119 امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ BSP، پشو پتی کمار پارس کی قیادت والی راشٹریہ لوک جَن شکتی پارٹی اور AIMIM نے بھی اِس مرحلے میں کئی امیدواروں کو میدان میں اتارا ہے۔ اِس مرحلے میں نائب وزراء اعلیٰ سمراٹ چودھری اور وجے کمار سنہا کے علاوہ کئی اہم امیدوار میدان میں ہیں۔ سمراٹ چودھری، تارا پور سے، جبکہ وجے کمار سنہا، لکھی سرائے سے چناؤ میدان میں ہیں۔ نتیش کمار کی کابینہ کے 16 وزیروں کی قسمت کا بھی فیصلہ کیا جائے گا۔
مہا گٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار تیجسوی پرساد یادو بھی راگھو پور حلقے سے چناؤ میدان میں ہیں۔ سابق مرکزی وزیر اور رکن پارلیمنٹ رام کرپال یادو بھی BJP کے امیدوار کے طور پر دانا پور سے چناؤ میدان میں ہیں۔مشہور لوک گلوکارہ میتھلی ٹھاکر، علی نگر سے، جبکہ بھوجپوری اداکار اور گلوکار کھیساری لال یادو چھپرا سے پہلی مرتبہ سیاست میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ بہار اسمبلی کے نائب اسپیکر نریندر نارائن یادو، سابق اسپیکر اَودھ بہاری چودھری اور شہاب الدین کے بیٹے اُسامہ شہاب، دیگر اہم امیدواروں میں ہیں۔
ہمارے نامہ نگار نے ویشالی ضلعے سے خبر دی ہے کہ آٹھ اسمبلی حلقوں میں 105 امیدوار میدان میں ہیں، جن میں راگھوپور، Mahnar اور مہووا جیسے اہم حلقوں میں حکمراں NDA اور مہاگٹھ بندھن کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہے۔
ویشالی ضلعے کے تمام آٹھ اسمبلی حلقوں میں، رائے دہندگان بہار اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلے میں کَل ووٹ ڈالیں گے۔ اِن حلقوں میں راگھوپور، ویشالی، حاجی پور، مہووا اور مہنار کے حلقے شامل ہیں۔ راگھوپور میں، جو 1995 کے بعد سے سابق وزیر اعلیٰ لالوپرساد و یادو کے خاندان کا ایک مضبوط گڑھ ہے، سرکردہ سیاسی شخصیات کے درمیان مقابلہ دیکھنے میں آئے گا، کیونکہ RJD کے لیڈر تیجسوی پرساد یادو مسلسل تیسری مرتبہ جیتنے کیلئے میدان میں ہیں۔ سیاسی میدان میں جناب یادو کو شکست دینے کیلئے BJP نے راگھوپور سیٹ سے اُن کے خلاف سابق MLA ستیش کمار کو میدان میں اُتارا ہے۔ مکمل طور پر خواتین کے زیر انتظام 101 پولنگ بوتھس، پچاس ماڈل بوتھس، ایک نوجوانوں کا بوتھ اور دِوِیانگوں کے زیر انتظام بوتھ ضلعے بھر میں قائم کئے گئے ہیں۔
اِس مرتبہ پچیس لاکھ سے زیادہ ووٹر اپنا ووٹ ڈالیں گے جن میں تقریباً 48 ہزار رائے دہندگان پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے ہیں۔ بھارت کے انتخابی کمیشن کے بین الاقوامی انتخابی وزیٹرس پروگرام 2025 کے حصے کے طور پر، 6 ملکوں سے16 مندوبین آج شام پٹنہ پہنچ گئے ہیں جو پولنگ کے عمل کا مشاہدہ کریں گے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ویشالی کی ضلع مجسٹریٹ ورشا سنگھ نے بتایا کہ یہ ٹیم پانچ بوتھس کا دورہ کرے گی جن میں مکمل طور پر خواتین کے زیر انتظام ایک بوتھ، ایک PWD بوتھ، ایک ماڈل بوتھ اور ایک نوجوانوں کا بوتھ شامل ہے۔ ویشالی کے آٹھ حلقوں میں رائے دہندگان کَل EVMs میں اپنا حق رائے دہی محفوظ کردیں گے اور ووٹوں کی گنتی اِس مہینے کی 14 تاریخ کو ہوگی۔حاجی پور سے آکاشوانی نیوز کیلئے ثقلین اختر کی رپورٹ کے ساتھ اردو خبروں کیلئے میں اصغر علی
آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے سکیورٹی کے وسیع انتظامات کیے گئے ہیں۔ ریاستی پولیس کے اہلکاروں کے علاوہ مرکزی نیم فوجی دستوں کی کمپنیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔ تقریباً 10 لاکھ سے زیادہ اہل ووٹرس، کل مونگیر ضلعے میں اپنے حقِ رائے دہی کا استعمال کریں گے۔ اِس میں تین اسمبلی حلقے مونگیر، جمال پور اور تارا پور شامل ہیں۔ تمام بارہ سو آٹھ پولنگ بوتھوں کی ویب کاسٹنگ کی جائے گی۔ ووٹنگ، صبح 7 بجے شروع ہوگی اور شام 5 بجے ختم ہوجائے گی۔ کمشنرAvnish کمار سنگھ نے کہا ہے کہ ضلع انتظامیہ نے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری تیاریاں کی ہیں۔
ضلع سطح کے علاوہ اسمبلی حلقوں میں کنٹرول رومز قائم کیے گئے ہیں۔ انتخابی کمیشن نے خوش اسلوبی کے ساتھ منصفانہ انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے 348 مرکزی مشاہدین تعینات کیے ہیں۔
بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے کیلئے انتخابی مہم زور وشور سے جاری ہے۔ NDA اور مہاگٹھ بندھن، دونوں کے اسٹار مہم کار اور سینئر لیڈروں نے اِس مرحلے میں ہونے والے انتخابات کیلئے پورے خطے میں آج ریلیوں سے خطاب کیا۔ ان میں سیمانچل، چمپارن اور مگدھ کے علاقے شامل ہیں۔ مشرقی چمپارن اور مغربی چمپارن میں NDA امیدواروں کی حمایت میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، BJP کے قومی صدر جے پی نڈّانے کہا کہ NDA اچھی حکمرانی کی علامت ہے۔ مدھوبن میں ایک عوامی جلسے میں تقریر کرتے ہوئے انھوں نے الزام لگایا کہ RJD کے دورِ اقتدار کے دوران، بہار میں لاقانونیت اور تاریکی کا دورہ رہا۔ انھوں نے کہا کہ NDA سرکار کے تحت شاہراہیں، انٹرنیٹ، ریلوے اور ہوائی اڈّے بہار میں ترقی کی علامت بن گئے ہیں۔
جنتا دَل یونائٹیڈ کے صدر اور وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اَرریا، کٹیہار اور کشن گنج میں عوامی جلسوں سے خطاب کیا۔ BJP کے سینئر لیڈر راجناتھ سنگھ نے جموئی اور بانکا میں ریلیاں کیں، جن میں انھوں نے مہاگٹھ بندھن پر ترقی کے جھوٹے دعوے کرنے کے ساتھ عوام کو گمراہ کرنے کا الزام لگایا۔ روہتاس میں اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر NDA پھر اقتدار میں آتی ہے تو بہار کی ترقی کی گارنٹی ہے۔ دوسری جانب مہاگٹھ بندھن کے بہت سے سرکردہ لیڈروں نے بھی انتخابی ریلیوں سے خطاب کیا۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے مہاگٹھ بندھن کے امیدواروں کی حمایت میں والمیکی نگر اور Chanpatia میں انتخابی مہم کی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ NDA نے، ڈبل انجن والی سرکار کے نام پر عوام کو دھوکہ دیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اصل سرکار ریموٹ کنٹرول کے ذریعے BJP چلا رہی ہے۔مہاگٹھ بندھن کے وزیر اعلیٰ کے امیدوار تیجسوی پرساد یادو نے بہت سی ریلیوں سے خطاب کیا۔ انھوں نے کہا کہ مہاگٹھ بندھن کی تمام سات پارٹیاں متحد ہیں۔ سماجوادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو اور CPI-ML کے جنرل سکریٹری دیپانکر بھٹاچاریہ نے بھی نوادا اور Arwal میں عوامی جلسے کئے۔