ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
Listen to live radio

کابل پر فضائی حملے اور پاکستانی فوجی چوکیوں پر طالبان کے حملے کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔

طالبان کی جانب سے پاکستانی فوجی چوکیوں پر حملے کے بعد کل رات پاکستان-افغانستان سرحد پر شدید جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ دونوں ملکوں کے سکیورٹی افسران کے مطابق یہ جھڑپیں گزشتہ ہفتے کابل میں پاکستان کے فضائی حملے کے بعد ہوئی ہیں۔

طالبان کے سینئر افسران کے مطابق افغان فوجوں نے پاکستانی افواج پر مسلح جوابی حملہ کیا ہے۔ افغان افسران نے الزام لگایا کہ اسلام آباد نے افغان سرزمین پر فضائی حملے کیے تھے۔ افغان افسران نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے جنوبی صوبے ہیلمند میں دو پاکستانی سرحدی چوکیوں پر قبضہ کر لیا ہے، جس کی مقامی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے۔ پاکستانی سکیورٹی افسران نے کئی سرحدی مقامات پر جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھرپور جواب دے رہے ہیں۔

افغانستان کی راجدھانی کابل اور جنوب مشرقی افغانستان میں جمعرات کے روز دو دھماکوں کی اطلاع ملی ہے۔ طالبان کی وزارتِ دفاع نے اِن حملوں کے تعلق سے پاکستان پر لگاتار اپنی سا لمیت کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔

دوسری جانب اسلام آباد نے اِن حملوں کی کوئی ذمہ داری نہیں لی ہے، تاہم کابل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریکِ طالبان پاکستان، TTP کی پُشت پناہی بند کرے۔ TTP پر سال 2021 سے سینکڑوں پاکستانی فوجیوں کے قتل کا الزام لگایا جاتا ہے اور مانا جاتا ہے کہ افغان طالبان کے ساتھ نظریاتی ہم آہنگی والی TTP نے افغانستان میں فوجی تربیت حاصل کی ہے۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ مہینوں میں تعلقات اُس وقت کشیدہ ہو گئے، جب اسلام آباد نے کابل پر  پاکستان میں حملوں کی ذمہ دار TTP کی سرپرستی کرنے کا الزام عائد کیا۔ افغانستان اور پاکستان کے درمیان Durand لائن سرحد 2 ہزار 600کلو میٹر ہے، جس میں طویل پہاڑی سلسلے ہیں۔