پاکستان کی ایک عدالت نے جیل میں بند سابق وزیراعظم عمران خان اور اُن کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ دوئم بدعنوانی معاملے میں 17 سال قید کی سزا سنائی ہے۔ یہ معاملہ اُن تحائف میں مبینہ دھوکہ دہی سے متعلق ہے، جو اِن دونوں کو 2021 میں سعودی حکومت کی طرف سے ملا تھا۔ خصوصی عدالت کے جج شاہ رُخ ارجمند نے راولپنڈی کی اَدیالہ جیل میں اس معاملے میں فیصلہ سنایا۔ عمران خان اور اُن کی اہلیہ کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ-409 کے تحت 10 سال کی اور بدعنوانی کی روک تھام کے قانون کی مختلف دفعات کے تحت 7 سال کی قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔ عدالت نے دونوں پر ایک کروڑ 64 لاکھ پاکستانی روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔
یہ معاملہ جولائی 2024 میں دائر کیا گیا تھا، جو اِن الزامات پر مبنی تھا کہ قیمتی گھڑیوں اور ہیرے اور سونے کے زیورات سمیت، قیمتی سازوسامان کو سابق وزیراعظم اور اُن کی اہلیہ نے توشہ خانہ میں جمع کئے بغیر فروخت کردیا تھا۔ اکتوبر 2024 میں بشریٰ بی بی کو اس معاملے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی اور اس کے ایک مہینے بعد اسی معاملے میں عمران خان کو بھی ضمانت دے دی گئی تھی۔ انہیں گزشتہ برس دسمبر میں مجرم گردانہ گیا۔ اس دوران قصوروار پائے گئے یہ دونوں افراد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کرسکتے ہیں۔×