پارلیمنٹ نے وکست بھارت – روزگار کی گارنٹی اور Ajeevika مشن گرامین یعنی وکست بھارت – جی رام جی بل 2025 کو منظوری دے دی ہے۔ راجیہ سبھا نے کل اِسے منظور کرلیا جبکہ لوک سبھا نے اِس بل کو کَل دن میں پاس کیا تھا۔
مذکورہ بل میں 2047 تک وکست بھارت کے قومی نظریے کے عین مطابق ایک دیہی ترقیاتی فریم ورک قائم کرنے کی بات کہی گئی ہے۔ اِس کے تحت ہر اُس دیہی کنبے کو ہر مالی سال میں 125 دن کی اجرت کے روزگار کی آئینی گارنٹی فراہم کی جائے گی، جس کے بالغ ارکان غیر ہنرمند مزدوری کیلئے تیار ہوں۔
مرکز اور ریاستی سرکاروں کے درمیان فنڈ میں حصہ داری، شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کو چھوڑ کر سبھی ریاستوں کیلئے ساٹھ اور چالیس کے تناسب میں رہے گی، جبکہ شمال مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کیلئے یہ تناسب نوّے اور دس کا رہے گا۔ ریاستی سرکاریں بے روزگاری بھتہ اور معاوضہ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔
راجیہ سبھا میں بحث کا جواب دیتے ہوئے دیہی ترقیات کے وزیر شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ سرکار ”ملک پہلے“ کے منتر کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاؤوں کی ترقی کے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔
اِدھر کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ اِس بل کو ہلکے میں نہیں لیا جانا چاہیے اور اِسے چیدہ کمیٹی کے سپرد کیا جانا چاہیے۔
RJD کے منوج کمار جھا نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ ایک ایسا بل ہے جس میں صلاح و مشورے کے عمل کو نظر انداز کیا گیا ہے۔x