وزیر اعظم نریندر مودی نے کَل Amman میں بھارت اور اُردن کے درمیان قریبی شراکت داری کی نشاندہی کرتے ہوئے اُردن کے شاہ عبداللہ دوئم بن الحسین کے ساتھ وفد کی سطح کی بات چیت کی، جبکہ دونوں ملک سفارتی تعلقات کے 75 برس پورے ہونے کا جشن منانے کیلئے تیار ہیں۔ وزیراعظم مودی نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور بنیاد پرستی کے خلاف اُردن کے پُرعزم موقف کی تعریف کی اور اس بات پر زور دیا کہ بھارت اور اردن دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایک مشترکہ لائحہ عمل ساجھا کریں۔
Byte: PM
2015 میں اقوام متحدہ کی کانفرنس کے موقع پر اپنی پہلی بات چیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ باہمی تعاون کے دیگر شعبوں کے ساتھ اس شعبے میں بھی مزید اضافہ ہوگا۔ اردن کے شاہ نے بھی دہشت گردی سے نمٹنے میں بھارت کی کوششوں کیلئے اردن کی پرزور حمایت کا اعادہ کیا۔
V-C Vinod Kumar
دونوں لیڈروں نے تجارت و سرمایہ کاری، دفاع اور سیکیورٹی کے علاوہ قابل تجدید توانائی، کھادوں اور زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی، ڈیجیٹل ٹیکنولوجیز، اہم معدنیات، بنیادی ڈھانچے۔ حفظان صحت و دوا سازی، تعلیم سیاحت اور وراثت کے ساتھ ساتھ عوام سے عوام کے درمیان تعلقات سمیت کثیر جہتی شعبوں میں تعاون بڑاھانے پر تبادلہئ خیال کیا۔ اردن، بھارت کا تیسرا سب سے بڑا تجارتی ساجھے دار ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تجارت 2 پوائنٹ 8 ارب ڈالر کے بقدر ہو گئی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے اردن کے ڈیجیٹل ادائیگی نظام اور بھارت کے یونیفائڈ ادائیگی انٹرفیس کے درمیان اشتراک کی ضرورت پر زور دیا۔ اردن بھارت کے لئے کھادوں خصوصاً Phosphates کا اہم سپلائر رہا ہے اور دونوں ملکوں کی کمپنیاں Phosphatic کھادوں کی بھارت کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے اردن میں مزید سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کر رہیں ہے۔ وزیر اعظم مودی نے خطے میں پائیدار امن کے حصول کی کوششوں کیلئے بھارت کی حمایت کا اعادہ کیا۔ دونوں لیڈروں نے خطے میں امن و استحکام بحال کرنے کی اہمیت کو دوہراتے ہوئے علاقائی ترقی اور عالمی امور کے مختلف پہلووں پر تبادلہ خیال کیا۔
دبئی سے وِنود کمار کی رپورٹ کے ساتھ خبر نامے کیلئے میں حسین اختر