وزیر اعظم نریندر مودی نے عالمی ترقیاتی پیمانوں کے سلسلے میں از سر نو غور وخوض کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے شہر جوہانسبرگ میں آج جی-ٹوینٹی لیڈروں کی سربراہ کانفرنس کے پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے اِس بات کا ذکر کیا کہ حالانکہ جی-ٹوینٹی نے عالمی فائنانس اور ترقی کو طویل شکل وصورت عطا کی ہے، لیکن رائج ماڈلس نے آبادی کے بڑے حصے کو وسائل سے محروم کردیا ہے اور اِس کی وجہ سے فطرت کے حد سے زیادہ استحصال کو راہ ملی ہے، یہ وہ چیلنجز ہیں جسے افریقہ میں بہت زیادہ محسوس کیا گیا ہے۔
انھوں نے اِس بات کا بھی ذکر کیا کہ نئی دلّی سمٹ میں کئے گئے کئی تاریخی فیصلوں کو یہاں ایک بار پھر آگے بڑھایا گیا ہے۔
انھوں نے جنوبی افریقہ کے صدارتی کاموں جیسے ماہر افراد کے مائیگریشن، سیاحت، غذا کی فراہمی کو یقینی بنانے، مصنوعی ذہانت، ڈیجیٹل معیشت، اختراعات اور خواتین کو بااختیار بنانے جیسے کاموں کی ستائش کی اور عالمی حکمرانی کے نظاموں میں عالمی جنوب کی زیادہ سے زیادہ نمائندگی کی ضرورت پر زور دیا۔وزیر اعظم نریندر مودی اپنے 12ویں جی-ٹوینٹی سمٹ میں شرکت کر رہے ہیں۔ انھوں نے مربوط انسانیت نوازی کے تصور کو اجاگر کیا جس کی جڑیں بھارت کی تہذیبی دانشوری میں پیوست ہیں اور جو کرۂ ارض کے ساتھ ترقی کو ہم آہنگی فراہم کرنے کے رہنما اصول کی حیثیت رکھتی ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے اپنی تقریر کے دوران چار اہم تجاویز بھی پیش کیں۔
ایک کرئہ ارض، ایک کنبہ، ایک مستقبل کے نظریے کو تقویت بخشتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج جوہانسبرگ میں جی-20 سربراہ کانفرنس میں بھارت کا نظریہ پیش کیا۔ وزیر اعظم مودی نے چار اہم تجاویز بھی پیش کیں۔اس دوران جی-20 جنوبی افریقہ سمٹ لیڈران کا اعلامیہ بھی منظور کیا گیا۔ جی-20 کے رہنماؤں نے اِس بات کا اعادہ کیا کہ سبھی مملکتوں کو علاقائی سا لمیت یا سیاسی خود مختاری کے خلاف علاقے کو حاصل کرنے کیلئے دھمکی یا طاقت کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے ہر طرح کی دہشت گردی کی بھی مذمت کی۔