وزیراعظم نریندر مودی اور روس کے صدر ولادیمیرپتن نے چین کے شہر Tianjin میں شنگھائی تعاون تنظیم کی سربراہ کانفرنس کے موقع پر آج دوطرفہ بات چیت کی۔ دونوں رہنمائوں نے اقتصادی، مالی اور توانائی کے شعبوں سمیت باہمی اشتراک پر تبادلۂ خیال کیا اور باہمی تعلقات میں لگاتار پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔
دونوں لیڈروں نے یوکرین کے تعلق سے موجودہ حالات سمیت علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات چیت کی۔ دونوں رہنمائوں نے دونوں ملکوں کے درمیان خصوصی اور مراعات والی شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔جناب مودی نے صدر پُتن سے کہا کہ وہ اِس سال کے اواخر میں 23وِیں سالانہ سربراہ میٹنگ کیلئے بھارت میں اُن کا استقبال کرنے کے منتظر ہیں۔اِس سے قبل بات چیت کے آغاز میں جناب مودی نے کہا کہ بھارت اور روس دشوار حالات میں بھی ہمیشہ شانہ بشانہ کھڑے رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان قریبی اشتراک عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کیلئے بھی اہم ہے۔
وزیر اعظم نے امن کی خاطر سبھی حالیہ کوششوں کا یہ کہتے ہوئے خیر مقدم کیا کہ بھارت اور روس، یوکرین میں جاری جنگ پر مسلسل بات چیت کرتے رہے ہیں۔ انھوں نے امید ظاہر کی کہ سبھی فریق تعمیری نقطۂ نظر سے اِس سلسلے میں پیش قدمی کریں گے۔ اِس دوران وزیر اعظم، چین کا اپنا دورہ مکمل کرنے کے بعد واپس وطن آگئے ہیں۔
شنگھائی تعاون تنظیم SCO اعلامیہ نے پہلگام میں ہوئے دہشت گردانہ حملہ کی سخت مذمت کی ہے اور دہشت گردی کے خلاف ایک واضح متحدہ پیغام بھیجا ہے۔ اسٹیٹ کاؤنسل کے سربراہوں کی چوٹی کانفرنس کے بعد جاری اعلامیہ میں علاقائی تعاون اور اختراع میں بھارت کے بڑھتے تعاون کا بھی اعتراف کیا گیا۔ Tianjin اعلامیہ، دہشت گردی کے خلاف اجتماعی کوششوں کو بڑھاوا دینے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے اور SCO تنظیم کے تحت علاقائی تعاون کی تشکیل میں بھارت کے کردار کی بڑھتی اہمیت کی عکاسی کرتا ہے۔ دہشت گردی، انتہا پسندی اور سورش پسندی سے نمٹنے کے اپنے مضبوط عزم کا اعادہ کرتے ہوئے، SCO ممالک نے اس مقصد کیلئے اس طرح کے گروپوں کے استعمال کو مسترد کردیا اور دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ملکوں کی خود مختاری اور ذمہ دارانہ حق کی اہمیت کو اجاگر کیا۔