وزیراعظم نریندر مودی کَل سے منگل تک اُردن کا دورہ کریں گے۔ شاہ عبد اللہ دوئم بن الحسین کی دعوت پر جناب مودی یہ دورہ کر رہے ہیں۔ اُردن کے ساتھ وزیراعظم مودی کا یہ باضابطہ پہلا رابطہ ہوگا، جو دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال پورے ہونے پر ہو رہا ہے۔ نئی دلّی اور عمّان کے درمیان اعلیٰ سطحی سیاسی رابطے رہے ہیں۔ بھارت اور اردن کے درمیان مضبوط تعلقات ہیں اور بھارت اُردن کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار کے طور پر اُبھر رہا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان تقریباً دو اعشاریہ آٹھ بلین امریکی ڈالر کی تجارت ہوتی ہے۔
اُردن بھارت کا کھادوں کا اور خاص طور پر Phosphates اور پوتاش کا اہم سپلائر ہے، جو بھارت کے زرعی شعبے کے لئے اہم ہے۔ اِس تعاون کی ایک نمایاں مثال اُردن بھارت فرٹیلائزر کمپنی ہے، جو انڈیا کے IFFCO اور اُردن کے Phosphates Mines کمپنی کے درمیان 860 ملین امریکی ڈالر کا ایک جوائنٹ وینچر ہے۔ یہ کمپنی فاسفورس ایسڈ تیار کرنے اور بھارت کو برآمد کرنے کیلئے بنائی گئی تھی۔
اِس کے علاوہ کپڑے کی بھارت کی تقریباً 15 کمپنیاں اُردن کے کوالیفائڈ صنعتی زون میں کام کر رہی ہیں۔ یہ کمپنیاں اردن کے آزاد تجارتی سمجھوتوں اور امریکہ، یوروپ اور عرب خطے کے ساتھ خصوصی تجارتی سمجھوتوں سے فائدہ اٹھاکر دنیا بھر کے بازاروں میں اپنا سامان بھیج رہی ہیں۔
عمان اور ممبئی کے درمیان بلا واسطہ پروازوں کی شروعات سے دونوں ملکوں کے درمیان رابطے میں اضافہ ہوا ہے اور نئی دلی کے ساتھ بلا واسطہ پرواز چلانے کا منصوبہ ہے۔
اُردن، مجوزہ بھارت – مڈل ایسٹ – یوروپ اقتصادی کوریڈور میں ایک اہم شراکت دار کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے اور توقع ہے کہ وہ اہم علاقائی بازاروں کو جوڑنے میں کلیدی رول ادا کرے گا۔x