وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ، امن کو فروغ دینے کی ہر کوشش کا نتیجہ، مخاصمت اور اعتماد شکنی کی شکل میں برآمد ہوا ہے۔ انھوں نے امید ظاہر کی دو طرفہ تعلقات میں بہتری لانے کے لیے، پاکستان کی قیادت، عقل و فہم سے کام لے گی۔
امریکہ میں مقیم مشہور Podcaster اور کمپیوٹر سائنٹسٹ Lex Fridman کے ساتھ ایک بات چیت میں، جناب مودی نے یاد کیا کہ انھوں نے پاکستان کے اپنے ہم منصب نواز شریف کو، 2014 میں اپنی حلف برداری کی تقریب میں خاص طور پر مدعو کیا تھا۔ اُنھیں امید تھی کہ دونوں ممالک ایک نئے باب کا آغاز کریں گے
وزیراعظم نے دہشت گردی کو بڑھاوا دینے میں پاکستان کے دیرینہ رول پر اُس کی نکتہ چینی کی۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا کو درپیش شکوک و شبہات اب دور ہوگئے ہیں کہ دہشت گردی کی جڑیں کہاں دبی ہوئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان بار بار، دہشت گردی کا مرکز بن کر ابھرا ہے،جس کا زبردست خمیازہ، نہ صرف بھارت کو بلکہ پوری دنیا کو بھگتنا پڑا ہے۔
جناب مودی نے زور دے کہا کہ بھارت، غیر جانبدار نہیں بلکہ امن کے لیے مضبوطی سے عہدبستہ ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ جب بھارت، امن کی بات کرتا ہے، تو دنیا سنتی ہے، کیونکہ یہ گوتم بدھ اور مہاتما گاندھی کی سرزمین ہے۔
انھوں نے کہا کہ بھارت کے لوگ، ہم آہنگی کے حامل، اور امن کے خواہاں ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت اور چین کے درمیان مضبوط رشتے، مستقبل میں جاری رہنے چاہیئیں۔
Podcast کے دوران انھوں نے کہا کہ پڑوسی ملکوں کے مابین اختلافات تو ہوتے ہی ہیں، اور کبھی کبھی نااتفاقیاں بھی ہوتی ہیں، انھوں نے کہا کہ لیکن توجہ اس بات کو یقینی بنانے پر ہے، کہ اختلافات، تنازعات نہ بن جائیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے جناب مودی کو، ایک سخت مذاکراتکار کہے جانے پر انھوں نے کہا کہ یہ صدر ٹرمپ کی فراخ دلی ہے کہ اُنھوں نے اُنھیں، سخت مذاکراتکار کہا اور مختلف پلیٹ فارموں پر ان کی تعریف کی۔ انھوں نے اشارہ دیا کہ جناب ٹرمپ کے لیے، امریکہ مقدم ہے اور اُن کے لیے بھارت مقدم ہے۔
مصنوعی ذہانت AI کے بارے میں وزیراعظم نے زور دے کرکہا کہ اِس شعبے میں دنیا، چاہے کتنے ہی آگے چلی جائے وہ بھارت کے بغیر ادھوری ہے-
وزیراعظم نے مہاتما گاندھی کی قابلیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اُنھوں نے جن شکتی کی طاقت کو پہچانا، اور بھارت کی جِدوجہد آزادی کو ایک عوامی تحریک میں بدل ڈالا۔
انھوں نے کہا کہ اُن کا جو طریقہ ئ کار ہے، اُس کے تحت وہ ہر ایک پہل میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو شامل کرنا چاہتے ہیں، تاکہ یہ، جن بھاگیداری کی شکل میں ایک عوامی تحریک بن جائے۔x