وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ دنیا کے کسی بھی لیڈر نے بھارت سے آپریشن سندور روکنے کے لیے نہیں کہا۔ اپوزیشن نے امریکہ کے دباؤ میں آکر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی پر رضامند ہونے کا الزام لگایا تھا۔ اِسی تناظر میں جناب مودی کا یہ بیان سامنے آیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ پاکستان ہی تھا جس نے بھارت سے یہ اپیل کرتے ہوئے آپریشن سندور روکنے کے لیے کہا تھا کہ وہ اب اور نقصان برداشت نہیں کر سکتا۔ جناب مودی نے بتایا کہ امریکہ کے نائب صدر کے ساتھ بات چیت کے دوران بھارت نے یہ واضح کردیا تھا کہ اگر پاکستان حملہ کرتا ہے، تو بھارت اِس سے زیادہ بڑا حملہ کرکے جوابی کارروائی کرے گا۔
لوک سبھا میں آپریشن سندور پر خصوصی بحث کا جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے اِس کارروائی کے دوران پاکستان کے کافی اندر واقع دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو تہس نہس کر دیا۔
جناب مودی نے کہا کہ اِس کارروائی کے دوران دنیا نے خود کفیل بھارت کی قوت کا مشاہدہ کیا اور بھارت میں بنائے گئے ڈرون اور میزائلوں سے پاکستان کے ہتھیاروں اور گولی بارود کی طاقت کا پردہ فاش ہوگیا۔ وزیراعظم نے کانگریس پر الزام لگایا کہ اُس نے آپریشن سندور پر ملک کا ساتھ نہیں دیا۔
انھوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت کو سبھی ملکوں کی طرف سے حمایت ملی، لیکن کانگریس نے مسلح افواج کی دلیری اور بہادری کی حمایت نہیں کی۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے لوک سبھا میں اپوزیشن کے لیڈر راہل گاندھی نے پاکستان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ایک وحشیانہ حملے کی سازش تیار کرکے اِسے انجام دیا۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن سندور کے دوران اپوزیشن، سرکار کے ساتھ ایک چٹان کی طرح کھڑی رہی۔
سماجوادی پارٹی کے اکھلیش یادو نے آپریشن سندور کے دوران جنگ بندی کے اعلان پر سوال اٹھایا اور یہ الزام لگایا کہ کس دباؤ میں آکر جنگ بندی کی گئی۔
انھوں نے کہا کہ پہلگام کے واقعے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سیکیورٹی میں غفلت لوگوں کی سلامتی اور تحفظ کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
شیو سینا کے شری کانت شندے نے آپریشن سندور کے بعد دہشت گردی کے خلاف عالمی رابطہ مہم کے حصے کے طور پر مختلف ملکوں میں وفد کی قیادت کرنے کا موقع دیے جانے پر NDA سرکار کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم کے جواب کے بعد ایوان کی کارروائی ملتوی کردی گئی اور اب یہ آج دن میں گیارہ بجے پھر شروع ہوگی۔x