وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ بھارت ہزاروں سال سے اپنے آفاقی نظریات، فلسفے اور حکمت کی وجہ سے لازوال ہے۔ نئی دلّی میں آچاریہ ودیانند جی مہاراج کی صدسالہ تقریبات کا افتتاح کرتے ہوئے جناب مودی نے کہاکہ بھارت دنیا کی سب سے قدیم زندہ تہذیب ہے اور یہ لازوال فلسفہ ملک کے باباؤں، گروؤں، سنتوں اور آچاریوں میں پنہاں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آچاریہ ودیانند مونی اس قدیم بھارتی روایت کے جدید مینار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آچاریہ شری ودیانند جی نے اپنی زندگی کو محض روحانی ریاضت تک محدود نہیں رکھا، بلکہ اسے معاشرے اور ثقافت کی تعمیر کا ایک طاقتور وسیلہ بنایا۔
جناب مودی نے کہاکہ ملک کو ترقی اور میراث دونوں کو اپناتے ہوئے آگے بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اِس عزم کے ساتھ حکومت ملک کے ثقافتی اور مذہبی مقامات کو ترقی دے رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ مرکزی حکومت نے پراکرت کو کلاسیکی زبان کا درجہ دیا ہے اور بھارت کے قدیم مخطوطات کو ڈیجیٹل بنانے کی مہم بھی چلا رہی ہے۔
جناب مودی نے کہاکہ بھارت خدمت اور انسانیت کے تئیں پوری طرح وقف ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا نے ہزاروں سال تک تشدد کو تشدد کے ساتھ روکنے کی کوشش کی جبکہ بھارت نے عدم تشدد کے طاقت کو متعارف کرایا۔ وزیراعظم نے کہاکہ بھارت نے انسانیت کو خدمت کو سب سے مقدم رکھا۔
انہوں نے کہاکہ پی ایم آواس یوجنا، جَل جیون مشن، آیوشمان بھارت یوجنا ہو یا ضرورتمند افراد کیلئے مفت میں راشن کی فراہمی، حکومت کے یہ تمام اقدامات معاشرے میں قطار میں کھڑے آخری شخص تک کیلئے سیوا بھاؤ کے جذبے کو ظاہر کرتے ہیں۔
اپنے خطاب میں ثقافت اور سیاحت کے مرکزی وزیر گجیندر سنگھ شیخاوت نے کہاکہ روحانی غور و فکر سے لے کر عالمی جغرافیائی اور سیاسی انتشار تک، آچاریہ شری ودیانند جی مہاراج کی زندگی کا فلسفہ آج بھی معنویت کا حامل ہے۔ اس موقع پر خصوصی ڈاک ٹکٹ اور ایک یادگاری سکہ بھی جاری کیا گیا۔
اس پروگرام کے ذریعے قومی سطح پر ایک سال تک جاری رہنے والی تقریبات کا باقاعدہ آغاز کیاگیا، جس کا اہتمام حکومت نے بھگوان مہاویر اَہنسا بھارتی ٹرسٹ کے تعاون سے آچاریہ ودیانند جی مہاراج کے 100ویں یوم پیدائش کے موقع پر کیا ہے۔
وہ ایک قابل احترام جین روحانی رہنما اور سماجی مصلح تھے۔ سال بھر جاری رہنے والی ان تقریبات میں ملک بھر میں ثقافتی، ادبی، تعلیمی اور روحانی اقدامات شامل ہوں گے، جن کا مقصد ان کی زندگی اور وراثت کا جشن منانے اور ان کے پیغام کی تشہیر کرنا ہے۔ آچاریہ ودیانند جی مہاراج نے جین فلسفے اور اخلاقیات پر 50 سے زیادہ کتابیں تحریر کیں۔ انہوں نے ملک بھر میں قدیم جین مندروں کی باز آبادکاری اور بحالی میں اہم کردار ادا کیا اور خاص طور پر پراکرت، جین فلسفے اور کلاسیکی زبانوں میں تعلیم کے لیے کام کیا۔