نیپال کے وزیرِ اعظم کے پی شرما اولی نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حکومت کی پابندی کے بعد ملک بھر میں پرتشدد مظاہروں کے دوران استعفیٰ دے دیا۔ کل ملک گیر احتجاج میں 19 افراد ہلاک اور 300 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔ جناب اولی نے صدر رام چندر Paudal کو اپنا استعفیٰ پیش کیا۔ اس کے ساتھ ہی نیپال میں باضابطہ طور پر صدر راج نافذ ہوگیا ہے۔ جنریشن زیڈ کے مظاہرین نے بالکوٹ میں واقع نیپال کے وزیرِاعظم کی رہائش گاہ کو بھی آگ لگا دی۔ مظاہرین نے کاٹھمنڈو وادی اور دیگر اضلاع میں کئی سیاسی رہنماؤں اور وزراء کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا، پتھراؤ کیا اور املاک کو آگ کے حوالے کر دیا۔ سابق وزیرِ داخلہ رمیش Lekhak کے گھر پر بھی حملہ کیا گیا۔ انہوں نے کل ہی اپنا استعفیٰ پیش کر دیا تھا۔
نیپال کے صدر رام چندر Paudel نے وزیر اعظم، کے پی شرما اُولی کا استعفیٰ منظور کرنے کے بعد مظاہرین اور شہریوں سمیت سبھی فریقوں سے تعاون طلب کیا ہے تاکہ ناسازگار صورتحال کا پُرامن حل یقینی بنایا جاسکے۔ انھوں نے سبھی فریقوں سے صبر وتحمل برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ نیپالی فوج نے بھی سبھی شہریوں، خاص طور سے نوجوانوں سے پُرسکون رہنے کی اپیل کی ہے۔ اِس دوران، سپریم کورٹ، سِنگھ دربار اور پارلیمنٹ کی عمارت سمیت مختلف سرکاری عمارتوں کو نذر آتش کردیا گیا۔ کٹھمنڈو وادی میں آئندہ اطلاع تک کرفیو برقرار ہے۔
حکومت نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ جب تک نیپال میں حالات معمول پر نہیں آجاتے، وہ نیپال کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ ایک ایڈوائزری میں حکومت نے نیپال میں موجود بھارتی شہریوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنی رہائش گاہوں میں ہی قیام کریں، غیر ضروری طور پر سڑکوں پر نکلنے سے گریز کریں اور پوری احتیاط برتیں۔ حکومت نے شہریوں کو نیپالی حکام اور کاٹھمنڈو میں واقع بھارتی سفارتخانے کی جانب سے مقامی طور پر جاری کردہ حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کا بھی مشورہ دیا ہے۔ کسی بھی طرح کی مدد حاصل کرنے کیلئے حکومت نے کاٹھمنڈو میں بھارتی سفارتخانے کے ہیلپ لائن نمبرز جاری کیے ہیں۔ یہ نمبرز ہیں:پلس نو سات سات، نو آٹھ صفر، آٹھ چھ صفر، دو آٹھ آٹھ ایک، اور پلس نو سات سات، نو آٹھ ایک، صفر تین دو، چھ ایک تین چار۔