نائب صدر کے طور پر منتخب ہونے والے سی پی رادھاکرشنن نے ملک کے دوسرے سب سے بڑے آئینی عہدے پر اپنے انتخاب کو ایک قوم پرستانہ نظریے کی جیت قرار دیا ہے اور 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے لیے کام کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے نائب صدر کے انتخاب میں 152 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل کی۔
جناب رادھاکرشنن نے 452 ووٹ حاصل کیے، جبکہ ان کے حریف بی سدرشن ریڈی کو 300 ووٹ ملے۔
کامیابی حاصل کرنے کے بعد عوامی سطح پر اپنی پہلی بات چیت میں نو منتخب نائب صدر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے اس انتخاب کو نظریاتی جنگ قرار دیا تھا، لیکن ووٹنگ کے نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ قوم پرستی کا نظریہ کامیاب ہوا ہے۔
جناب رادھاکرشنن نے کہا کہ یہ بھارت کے ہر فرد کی جیت ہے اور اگر ہمیں 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا ہے تو سبھی کو ملکر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اپنی نئی ذمہ داری میں وہ ملک کی ترقی کے لیے پوری کوشش کریں گے۔ نو منتخب نائب صدر نے کہا کہ جمہوریت میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن دونوں اہم ہیں۔ یہ ایک سکے کے دو رُخ کی طرح ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے مفاد کو ہمیشہ ملحوظ خاطر رکھا جائے گا۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور وزیر اعظم نریندر مودی نے جناب رادھاکرشنن کو ان کے انتخاب پر مبارکباد دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوامی زندگی میں دہائیوں پر محیط اُن کے تجربے سے ملک کی ترقی میں نمایاں مدد ملے گی، آئینی اقدار کو مضبوطی اور پارلیمانی بحث و مباحثے کو مزید فروغ حاصل ہوگا۔×