ملک اپنے قومی گیت وندے ماترم کے 150 سال پورے ہونے کی تقریبات منا رہا ہے۔ یہ ایک ایسا گیت ہے جس نے بھارت کی نسلوں کو متحد ہونے، ترقی کرنے اور ملک کے جذبے کا جشن منانے کی تحریک دی ہے۔
آج ہمارے نامہ نگار نے ایک رپورٹ پیش کی ہے کہ کس طرح وندے ماترم نے بھارت سے، آگے تک کا سفر طے کیا اور دنیا بھر کے انقلابی لوگوں کو تحریک دی۔
وندے ماترم کی گونج، بھارت کی سرحدوں تک محدود نہیں رہی بلکہ اِس نے سمندروں اور براعظموں کے پار بھی سفر کیا۔ اِس طرح اِس گیت نے، وطن سے دور رہنے والے بھارتی افراد کے دلوں میں، وطن پرستی کا جذبہ جگایا۔
22 اگست 1907 کو مجاہد آزادی میڈم بھیکا جی کاما نے جرمنی کے Stuttgart میں، جو ایک غیر ملکی سرزمین ہے، پہلی بار بھارتی ترنگا لہرایا۔ اِس تاریخی قدم سے، بھارت کی تحریکِ آزادی پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی توجہ کو رفتار ملی۔ اِس پرچم کو میڈم کاما اور شیام جی کرشن ورما نے ڈیزائن کیا تھا جس پر وندے ماترم کے الفاظ لکھے تھے، جس سے بھارت کے غیر متزلزل جذبے اور آزادی کی پکار کی عکاسی ہوتی تھی۔
محض دو سال بعد 1909 میں انقلابی شخصیت مدن لال ڈھینگرا کو برطانوی حکم رانی کے خلاف لندن میں سرگرمیوں کی وجہ سے پھانسی کی سزا دے دی گئی۔ اُن کے آخری الفاظ وندے ماترم ہی تھے۔ اُسی سال جنیوا سے پوری دنیا کے لوگوں کیلئے بھارت کی آزادی اور اتحاد کا پیغام پہنچا اور جیسے ہی گوپال کرشن گوکھلے نے اکتوبر 1912 میں جنوبی افریقہ کے کیپ ٹاؤن میں قدم رکھا، اُنھیں ایک جلوس کی شکل میں استقبالیہ دیا گیا اور اِس موقع پر فضا میں وندے ماترم کا نعرہ گونجا۔ یوروپ سے امریکہ تک وندے ماترم، بھارت کی جدوجہد آزادی کا ایک اہم عنصر بن گیا۔ ایک ایسا گیت جس نے دلوں کو جوڑا، حوصلے کو اڑان بخشی اور دنیا بھر کی انقلابی شخصیتوں نے قربانی کا جذبہ جگایا۔