لوک سبھا کی کارروائی غیرمعینہ عرصے کیلئے ملتوی کردی گئی ہے، جبکہ راجیہ سبھا کی کارروائی بہار میں ووٹر فہرستوں پر خصوصی نظرِثانی سمیت مختلف معاملوں پر اپوزیشن پارٹیوں کے زبردست احتجاج کے بعد دن کے دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔ مانسون اجلاس 21 جولائی کو شروع ہوا تھا۔ جب ایوان کا اجلاس پہلے التوا کے بعد دوپہر میں شروع ہوا تو لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بتایا کہ اجلاس کے دوران 14 سرکاری بل پیش کئے گئے اور کُل 12 بلوں کو منظوری دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور سے متعلق دو روزہ خصوصی بحث کا اہتمام بھی کیا گیا، جو وزیرِ اعظم نریندر مودی کے جواب کے ساتھ ختم ہوا۔ اسپیکر نے یہ بھی بتایا کہ لوک سبھا میں بھارت کے خلائی پروگرام کی کامیابی سے متعلق خصوصی بحث بھی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ اِس اجلاس کیلئے ایجنڈے میں کُل 419 سوالات شامل کئے گئے تھے لیکن پہلے سے تیار منصوبے کے تحت مسلسل رخنہ اندازی کے سبب محض 55 سوالوں کے زبانی جواب دیئے گئے۔
SB – 1400 – Speaker Om Birla on Work
اسپیکر نے کہا کہ اِس اجلاس کے دوران، جس طرح کی زبان کا استعمال کیا گیا اور حرکتیں دیکھی گئیں، وہ پارلیمنٹ کے وقار سے میل نہیں کھاتیں۔ جناب برلا نے اِس بات پر زور دیا کہ ارکان کی یہ مجموعی ذمہ داری ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں شائستگی اور آداب کو برقرار رکھنے میں مدد کریں۔
SB-1400-Speaker Om Birla on Opposition
جب راجیہ سبھا کا اجلاس 11 بجے شروع ہوا تو ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے کہا کہ انہیں مختلف امور پر کئی سیاسی پارٹیوں کی طرف سے التوا کے 18 نوٹس موصول ہوئے ہیں۔ البتہ انہوں نے ضابطے کا حوالہ دے کر انہیں مسترد کردیا۔ اس کے بعد، اپوزیشن ارکان نے نعرے بازی شروع کردی۔ جناب ہری ونش نے وقفہئ صفر کی کارروائی چلانے کی کوشش کی لیکن بہار میں ووٹر فہرستوں پر خصوصی نظرثانی کے معاملے پر اپوزیشن کے احتجاج کے سبب یہ ممکن نہیں ہوسکا۔ جب شور و غل کا سلسلہ جاری رہا تو ڈپٹی چیئرمین نے ایوان کی کارروائی دن کے دو بجے تک کیلئے ملتوی کردی۔
SB – 1200 – Harivansh – Rajya Sabha