فلیپنز کے صدر Ferdinand Marcos جونیئر نے سمندری طوفان Kalmaegi سے ہوئی تباہی کے بعد آج ملک میں ایمرجنسی کا اعلان کردیا ہے۔ فلیپنز کے وسطی صوبوں میں آئی اِس سال کی سب سے تباہ کُن قدرتی آفت میں اب تک کم از کم 114 لوگوں کی موت ہوگئی جبکہ سینکڑوں لوگ لاپتہ ہیں۔ زیادہ تر اموات اچانک آئے سیلاب میں ڈوبنے سے ہوئی ہیں جبکہ 127 لوگ لاپتہ بتائے جاتے ہیں جن میں سے زیادہ تر کا تعلق سب سے زیادہ متاثر وسطی صوبے Cebu سے ہے۔ اِس سمندری طوفان نے کَل جنوبی بحیرہئ چین کے جزیرہ نما میں تباہی مچائی۔ سمندری طوفان کی وجہ سے تقریباً 20 لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں اور پانچ لاکھ 60 ہزار سے زیادہ گاؤں والوں کو نقلِ مکانی ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ شہری دفاع کے دفتر کے مطابق اِن میں سے تقریباً ساڑھے چار لاکھ لوگوں کو ایمرجنسی پناہ گاہوں میں منتقل کیا گیا۔
طوفان سے نمٹنے والے افسران کے ساتھ میٹنگ میں صورتحال کا جائزہ لینے کے دوران صدر Marcos نے قدرتی آفت سے متعلق قومی ایمرجنسی کا اعلان کیا۔ اِس کے تحت حکومت کے لئے ایمرجنسی Funds کی تیز رفتار تقسیم ممکن ہو سکے گی اور غذائی اشیا کی ذخیرہ اندوزی اور زیادہ قیمتوں پر اُن کی فروخت کی روک تھام کی جا سکے گی۔x