صدر جمہوریہ دروپدی مرمو آج Gaborone میں، Botswana کے صدر دُوما بوکو کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کریں گی۔ وہ تجارت و سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، توانائی، زراعت، صحت، دوا سازی، دفاع اور عوام سے عوام کے درمیان رشتوں جیسے میدانوں میں دو طرفہ تعاون میں اضافہ کرنے پر بات چیت کریں گی۔ بات چیت میں اِن میدانوں میں موجود نئے موقعے تلاش کرنے پر خاص توجہ دی جائے گی۔
بھارت-بوتسوانا کے درمیان رشتے مشترک جمہوری اقدار، باہمی احترام اور بہت سے میدانوں میں قریبی تعاون کے ہیں۔ صلاحیت سازی اِس اشتراک کا سب سے مضبوط ستون رہی ہے۔ پچھلے دس سال میں بوتسوانا کے تقریباً 750 پیشہ ور افراد، طلبا، سِول حکام اور دفاعی عملے کو بھارت میں تربیت دی گئی ہے۔ تجارتی تعلقات پر ہیرے اور جواہرات کے شعبے کا غلبہ رہا ہے۔ اب بھارت دیگر شعبوں میں بھی تنوع لانے کے بارے میں سوچ رہا ہے۔ بوتسوانا کے 2036 کی وِژن دستاویزات کا مقصد ہی اپنی معیشت میں تنوع لانا ہے، تاکہ یہ ایک زیادہ آمدنی والا سماج بن جائے۔ اِس کی وجہ سے حفظان صحت، کانکنی، ڈیجیٹل بینکنگ، طبی سیاحت اور دیگر شعبوں میں اشتراک کے موقع پیدا ہوں گے۔ بھارت پروجیکٹ چیتا کیلئے بھی بوتسوانا کے ساتھ سرگرم ہے۔
صدر جمہوریہ کے دورے میں کُچھ مخصوص چیتوں کو بھارت بھیجا جائے گا اور اِنہیں الگ تھلک رکھنے کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔
صدر جمہوریہ مرمو اپنے دورے میں اراکین پارلیمنٹ سے خطاب کریں گی، بھارتی برادری کے ارکان سے بات چیت کریں گی اور بوتسوانا میں تاریخی اہمیت کے مقامات کا دورہ کریں گی۔ بوتسوانا کی بہت سی اہم شخصیتیں بھی اُن سے ملاقات کریں گی۔
صدر جمہوریہ، انگولہ کے دورے کے بعد، کَل شام بوتسوانا کی راجدھانی پہنچی تھیں۔ ہوائی اڈے پر اُن کا خیر مقدم بوتسوانا کے صدر نے کیا اور انہیں 21 توپوں کی سلامی دی گئی، نیز گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ کسی بھارتی سربراہ مملکت کا اِن دو افریقی ملکوں کا یہ پہلا دورہ ہے۔×