شام میں ملک کے حفاظتی دستوں اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان دو دن سے جاری تصادم میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔ یہ پُرتشدد جھڑپیں جمعرات کو لطاقیہ صوبے میں Jableh کے ساحلی خطے میں شروع ہوئی تھیں اور اُس کے بعد بحیرۂ روم کے ساحل سے متصل علاقوں تک پھیل گئیں۔ شام میں موجودہ جھڑپ، 14سال پہلے ملک میں شروع ہوئے تنازعے کے بعد سے تشدد کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔ یہ واقعہ تین مہینے پہلے صدر بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد قائم ہونے والی دمشق کی نئی سرکار کیلئے ایک بڑا چیلنج ہے۔انسانی حقوق پر نظر رکھنے والے شام کے ادارے نے خبردار کیا ہے کہ قانونی جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے تشدد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور ملک میں عدم استحکام بھی پیدا ہوسکتا ہے۔اسی دوران ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی ICRC نے شام کے ساحلی علاقوں میں بڑھتے ہوئے تشدد کے واقعات اور عام شہریوں کی ہلاکتوں کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Site Admin | March 9, 2025 9:43 PM
شام میں حکومتی افواج اور بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان جھڑپ میں مرنے والوں کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ ہوگئی ہے