سینئر BJP لیڈر اور وزیر داخلہ امت شاہ نے الزام لگایا ہے کہ مغربی بنگال میں ممتابنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس سرکار، سرحد پر تار باڑ لگانے کے مقابلے میں دراندازوں کیلئے زمین فراہم کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں ترقی، جبراً پیسہ وصولی اور فرقے وارانہ وابستگی کی وجہ سے رُک گئی ہے۔ جناب شاہ پورٹ بلیئر میں آزاد ہند فوج کا جھنڈا لہراتے ہوئے نیتا جی سبھاش چندر بوس کی 80ویں سالگرہ کو منانے کے موقع پر کلکتہ میں ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ جناب شاہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ریاست کی کھوئی ہوئی شان کو بحال کرنے اور اِس کے خوابوں کو پورا کرنے کیلئے BJP کو ایک موقع دیں۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ ترنمول کانگریس کی قیادت میں بدحکمرانی، بدعنوانی اور دراندازی کا موجودہ دور ایک ایسی سرکار کے ذریعے بدلا جاسکتا ہے جس کی توجہ اچھی حکمرانی اور غریب کی بہبود پر مرکوز ہوگی۔ وزیر داخلہ نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی پر بھی الزام لگایا کہ وہ سیاسی فوائد کیلئے دراندازی کی سرپرستی کر رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ BSF کی راہ اور شہریت کے ترمیمی قانون CAA کے نفاذ میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔ اس سے پہلے دن میں کولکتہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے الزام لگایا کہ ترنمول کانگریس کی قیادت والی سرکار کے تحت بدعنوانی اور غلط حکمرانی نے مغربی بنگال کو برباد کردیا ہے۔
جناب شاہ نے وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت والی سرکار پر دراندازی کے معاملے کو حل کرنے میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔ RG Kar اور Kasba Law کالج آبروریزی کے واقعات کے بارے میں وزیر موصوف نے کہا کہ ریاست میں خواتین کیلئے نہ تو کوئی سکیورٹی ہے اور نہ ہی تحفظ۔ وزیر موصوف نے دعویٰ کیا کہ BJP اگلے سال مغربی بنگال اسمبلی انتخابات جیتنے کے بعد ریاست میں دو تہائی اکثریت کے ساتھ سرکار تشکیل دے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں BJP کو 21 فیصد ووٹ حاصل ہوئے تھے اور اُس نے 18 سیٹوں پر جیت حاصل کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی نے 2021 کے اسمبلی انتخابات میں 38 فیصد ووٹ اور 77 سیٹیں حاصل کی تھیں۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی نے، جس نے 2016 میں تین سیٹیں جیتی تھیں، پانچ سال کی مدت میں ہی 77 سیٹیں حاصل کیں۔
جناب شاہ نے کہا کہ آئندہ انتخاب، دراندازی کو روکنے اور مغربی بنگال سے دراندازوں کو باہر نکالنے کے معاملے پر لڑا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ بنگال سرحد سے ہونے والی دراندازی، قومی سلامتی کا معاملہ ہے۔