سپریم کورٹ نے یقین دلایا ہے کہ عدالتی کارروائی میں مصنوعی ذہانت AI کے استعمال کے سوال پر جج انتہائی احتیاط سے کام لے رہے ہیں اور اس نے یہ بھی کہا کہ اس طرح کی ٹیکنالوجی کبھی بھی عدالت کے فیصلہ کرنے کے عمل کی جگہ نہیں لے سکے گی۔ چیف جسٹس سوریہ کانت کی سربراہی میں دو ججوں کی ایک بینچ، ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ عدالتی نظام کیلئے مصنوعی ذہانت کے استعمال کے واسطے ضابطے بنائے جائیں۔ بینچ میں جسٹس Joymalya Bagchi بھی شامل تھے۔
چیف جسٹس سوریہ کانت نے واضح طور پر کہا کہ عدلیہ ٹیکنالوجی کے بارے میں انتہائی محتاط ہے۔ انہوں نے اِس بات پر بھی زور دیا کہ مصنوعی ذہانت کو عدالتی فیصلہ سازی میں کبھی بھی بالادستی حاصل نہیں ہوگی اور ججوں کی آزادانہ سوجھ بوجھ اور دانشمندی بدستور بھارت کے عدالتی نظام کا مرکزی جزو رہے گی۔ x