وزیر اعظم نریندر مودی نے یوم آزادی پر لال قلعہ کی فصیل سے دیوالی تک نئے سلسلے کی جی ایس ٹی اصلاحات لانے کا اعلان کیا تھا اور متعلقہ جی ایس ٹی کونسل نے ایک زیادہ مؤثر اور شہریوں کے لیے سازگار معیشت قائم کرنے کے وزیر اعظم کے نظریے کو حقیقت کی شکل دیتے ہوئے 3 ستمبر کو شرحوں کو معقول بنانے کی منظوری دی، جس میں عام آدمی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
کونسل نے بالواسطہ ٹیکس نظام کو اب پانچ فیصد اور 18 فیصد کے ساتھ دو زمروں والا نظام بنادیا ہے، جبکہ پہلے پانچ فیصد، 12 فیصد، 18 فیصد اور 28 فیصد کے چار زمرے تھے۔ اِن اصلاحات کی بدولت کئی شعبوں میں ٹیکس شرحیں کم ہونے سے لوگوں کے رہن سہن میں سہولت پیدا ہوگئی ہے۔
آج ہم قابلِ تجدید توانائی کے سلسلے میں کی گئی اصلاحات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ GST میں یہ اصلاحات عام آدمی کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گئی ہے اور یہ اس مہینے کی 22 تاریخ سے لاگو ہو جائیں گی۔
توانائی کے شعبے میں بڑی اصلاحات کے تحت، شمسی کوکر اور Photovoltaic Cells سے لے کر ہوائی چکّی کا سامان، بایو گیس پلانٹس اور کچرے سے توانائی بنانے کے نظام تک کے قابلِ تجدید توانائی کے آلات پر عائد GST میں کٹوتی کی گئی ہے۔ پہلے اِن آلات پر 12 فیصد GST تھا، لیکن اب یہ ٹیکس 5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ امید ہے کہ اس سے پروجیکٹ کی لاگت میں کمی آئے گی، ماحول کے لیے سازگار توانائی کے استعمال کو بڑھاوا ملے گا اور ماحول کے لیے سازگار ٹکنالوجیز، گھروں اور صنعتوں کے لیے مزید کم خرچ ہو جائیں گے۔ دوسری طرف کوئلے اور لگنائٹ پر GST میں اضافہ کر کے اسے 5 سے 18 فیصد کر دیا گیا ہے، جس کا مقصد روایتی ایندھن کے بجائے ماحول کے لیے سازگار توانائی کے استعمال کو بڑھاوا دینا ہے۔
الیکٹرک گاڑیوں پر سب سے کم 5 فیصد ٹیکس ہی رہے گا، اِس سہولت آمیز نظام سے اِس پر عمل کرنے میں آسانی ہوگی، مقدمات میں کمی آئے گی اور ماحول کے لیے سازگار توانائی کی طرف پیش قدمی میں تیز رفتاری پیدا ہوگی۔ سرکردہ صنعت کاروں نے اس قدم کا خیر مقدم کیا ہے اور اسے ایک مستقل متبادل کو فروغ دینے نیز روایتی ایندھن کے استعمال کو معقول بنانے کے درمیان ایک متوازن طریقِ کار قرار دیا ہے۔ ماحولیات، جنگلات اور آب و ہوا میں تبدیلی کے وزیر بھوپیندر یادو نے اِن اگلے سلسلے کی GST اصلاحات کو سراہا ہے اور انہیں ایک سرسبز بھارت کے لیے GST اصلاحات قرار دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ GST اصلاحات سے ماحول کے لیے سازگار بجلی اپنائے جانے، کچرے کے بندوبست میں بہتری لانے، مضر صحت گیسوں کے اخراج کو کم کرنے اور ایکو نظام کی حفاظت کرنے میں مدد ملے گی اور ساتھ ہی مالی توازن بھی برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ شمسی، ہوائی اور کچرے سے توانائی بنانے کے پروجیکٹ، 2070 تک مضر صحت گیسوں کے اخراج کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بھارت کے عزم اور پیرس معاہدے کے تحت قومی سطح پر طے شدہ تعاون NDCs کو پورا کرنے کے لیے نہایت اہم ہیں۔