December 27, 2025 10:17 AM | Year Ender-Tax Reforms

printer

سال 2025، بھارت کے ترقی کے سفر میں ایک اہم باب ہے۔

سال 2025، بھارت کے ترقی کے سفر میں ایک اہم باب ہے۔ اِس کے دوران پالیسیوں کی بنیاد پر ترقی ہوئی اور اُس کا اثر دیکھنے کو ملا۔

”اصلاحات کے سال“ کے عنوان سے اِس خصوصی سیریز میں آج ہماری نامہ نگار نے، 2025 میں ٹیکس کے شعبے میں بھارت کی ترقی سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی ہے۔

بھارت میں ٹیکس کی تاریخ سے، مملکت اور اُس کے شہریوں کے درمیان تعلقات میں آتی ہوئی گہرائی کا اندازہ ہوتا ہے۔ 1930 میں مہاتما گاندھی نے نمک پر ٹیکس کی مخالفت کی تھی۔ اُس وقت سے 1970 کی دہائی تک انکم ٹیکس کی شرحیں انتہائی درجے 97 اعشاریہ 5 فیصد تک رہیں۔ اِس زیادہ ٹیکس کے سبب لوگوں میں اعتبار میں کمی آئی، لوگ ٹیکس سے ڈرنے لگے اور بڑے پیمانے پر ٹیکس چوری ہونے لگا۔ نریندر مودی حکومت نے پچھلے 8 سال میں ٹیکس اصلاحات شروع کیں، جو 2025 میں بھی جاری رہیں۔ یہ پچھلے نظام سے ایک واضح چھٹکارا ہے۔ اِس یکسر تبدیلی کی بنیاد، اگلے دور کی GST اصلاحات ہیں۔ 2017 میں GST لاگو کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے پورا بھارت ایک واحد مارکیٹ بن گیا تھا۔

کئی زمروں کی وجہ سے تنازعات پیدا ہو گئے تھے اور اس نظام پر عمل درآمد میں پیچیدگی آگئی تھی۔ اِس سال اِس نظام کو معقول بنایا گیا اور 5 اور 18 فیصد کے دو زمرے بنا دیے گئے، جس کی وجہ سے اس پر عمل درآمد میں سہولت پیدا ہو گئی۔

کھپت اور محصولاتی رجحان میں خاطر خواہ اثر دیکھنے کو ملا۔ بھارت میں دیوالی کے تہوار کے دوران سب سے زیادہ فروخت ریکارڈ کی گئی، جو 6 ٹریلین روپے سے بھی زیادہ رہی۔ نَوراتری کے دوران بھی زبردست مانگ رہی اور اکتوبر کے مہینے میں گاڑیوں کی فروخت سب سے زیادہ ہوئی۔ امید ہے کہ GST میں کٹوتی اور انکم ٹیکس میں رعایت کی وجہ سے لوگوں کو تقریباً ڈھائی لاکھ کروڑ روپے کی بچت کا موقع ملے گا۔

اب بیمہ پریمئم پر GST لاگو نہیں ہے، جبکہ روزمرہ کی لازمی چیزیں بھی مزید سستی ہو گئی ہیں۔ انکم ٹیکس اصلاحات سے، اوسط درجے کے لوگوں کو بڑی راحت ملی ہے۔ استثنیٰ کی حد 2014 میں 2 لاکھ روپے تھی، جبکہ اس سال یہ حد 12 لاکھ روپے کر دی گئی ہے۔

اِس سال ٹیکس اصلاحات سے نہ صرف مالی ڈھانچے کی تشکیل نو ہوئی ہے، بلکہ ایک نظریاتی تبدیلی بھی آئی ہے، جس کے تحت اعتبار، سہولت اور شفافیت، ترقی اور عمل درآمد کی بنیاد بنے ہیں۔