روس کے صدر ولادیمیر پوتن 23ویں بھارت-روس سالانہ سربراہ میٹنگ میں شرکت کرنے کیلئے بھارت کے سرکاری دورے پر آج نئی دلّی پہنچیں گے۔ دو روزہ دورے کے دوران، صدر پوتن کل وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کریں گے۔ دونوں رہنما باہمی دلچسپی کے علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہئ خیال کریں گے۔ کئی سمجھوتوں پر دستخط کیے جانے کی بھی توقع ہے۔
صدر جمہوریہ دروپدی مرمو بھی روس کے صدر کا استقبال کریں گی اور اُن کے اعزاز میں ایک ضیافت کا اہتمام کریں گی۔ بھارت کے وزیر اعظم اور روس کے صدر کے درمیان سالانہ سربراہ میٹنگ، دونوں ممالک کی اسٹریٹجک شراکت داری کا سب سے اعلیٰ ادارہ جاتی مذاکراتی طریقہئ کار ہے۔ اب تک 22 سالانہ سربراہ میٹنگ بھارت اور روس میں باری باری سے منعقد ہوچکے ہیں۔
روس، بھارت کا ایک دیرینہ اور وقت کی کسوٹی پر کھرا اُترا دوست ہے۔ بھارت کی خارجہ پالیسی میں بھارت-روس تعلقات کی مضبوطی ہمیشہ ایک بنیادی ستون رہی ہے۔ اکتوبر 2000 میں بھارت اور روس کے درمیان اسٹریٹجک ساجھیداری کے اعلامیے پر دستخط کے بعد، دونوں ممالک کے تعلقات نے ایک نئی اور مضبوط سمت اختیار کی، جس کے تحت تقریباً تمام شعبوں میں باہمی تعاون میں اضافہ ہوا۔
دسمبر 2010 میں روس کے صدر کے بھارت دورے کے دوران، اِس اسٹریٹجک ساجھیداری کو مزید بڑھا کر خصوصی اور مراعات یافتہ اسٹریٹجک ساجھیداری کا درجہ دیا گیا۔ تجارت اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کو ایک ترجیحی شعبہ قرار دیا گیا، جس کے تحت 2030 تک دو طرفہ تجارت کو 100 ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا۔
2024-25 میں بھارت اور روس کے درمیان دو طرفہ تجارت 68 ارب 70 کروڑ ڈالر کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی۔