روس کے صدر ولادیمیرپوتن 23 ویں بھارت-روس سالانہ چوٹی کانفرنس میں شرکت کیلئے کل سے بھارت کا اپنا دو روزہ دورہ شروع کریں گے۔ توقع ہے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے دورے کے دوران بھارت اور روس کے درمیان کئی سمجھوتوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ جن شعبوں میں دستخط کئے جائیں گے، اُن میں تجارت، معیشت، صحت، تعلیم، ثقافت اور میڈیا سے متعلق شعبے شامل ہیں۔ اِس دورے کے دوران، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تجارتی اور اقتصادی تعلقات پر توجہ مرکوز ہوگی۔
بھارت اور روس کے درمیان ایک لیبر موبیلیٹی معاہدے پر بھی دستخط کئے جانے کی توقع ہے، جس کا مقصد بھارتی ورکروں کا تحفظ اور ہنرمند افرادی قوت کے آنے جانے کو فروغ دینا ہے۔
روس کے ساتھ بھارت کے ساتھ تجارتی خسارے سے نمٹنے کیلئے بھی کوششیں جاری ہیں۔
کَل نئی دلّی میں Sputnik نیوز ایجنسی کی جانب سے منعقدہ ایک آن لائن میڈیا بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر کے ترجمان، Dmitry Peskov نے اعتماد ظاہر کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کا حجم 2030 تک 100 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔
جناب Peskov نے کہا کہ پوتن کے دورے کے دوران S-400 سسٹمز اور Su-57 طیارہ کلیدی موزوں رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ تیل کی تجارت کے بارے میں روس، بھارت کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے کام کررہا ہے، تاکہ تیل کی خریداری اور فروخت کی جاسکے۔
امریکی محصولات پر سوالوں کا جواب دیتے ہوئے Peskov نے کہا کہ روس بھارت پر دباؤ کو بخوبی سمجھتا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ بھارت-روس تعلقات کسی تیسرے ملک کے اثر سے مبرّا رہنا چاہئے۔×