June 19, 2025 10:15 AM | ISRAEL-IRAN

printer

خطّے میں امریکی فوجی تعیناتی میں اضافے کے ساتھ اسرائیل اور ایران کے درمیان تنازع نے شدّت اختیار کرلی ہے۔ تہران نے خبردار کیا ہے کہ یہ کارروائی مکمل جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ڈرامائی طور پر شدت اختیار کر گئی ہے۔ اسرائیلی افواج نے پورے ایران میں سلسلے وار تین فضائی حملے کیے ہیں۔ ایرانی حکام مسلسل بمباری سے بڑھتے ہوئے جانی نقصان کی اطلاع دے رہے ہیں۔ ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق، تازہ ترین کشیدگی اس وقت سامنے آئی، جب اسرائیل نے ایران کے قومی پولیس ہیڈ کوارٹرس کو نشانہ بنایا، جس میں متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ دوسری طرف اسرائیل کے وزیر دفاع Katz نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے ملک نے ایران کی عوامی سکیورٹی کے ہیڈ کوارٹرس کو تباہ کر دیا ہے۔

بدھ کے روز، اسرائیل نے تنازع شروع ہونے کے بعد سے ایران کے خلاف اپنی سب سے بڑی فوجی کارروائی شروع کی، دن بھر میں سلسلے وار تین فضائی حملے کیے گئے۔ پہلے سلسلے کے حملے کے تحت راتوں رات، تہران کے علاقے میں 40 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس میں Centrifuge  مینوفیکچرنگ سائٹس اور ٹینک شکن میزائل تیار کرنے والے مراکز شامل ہیں۔ دوپہر میں، دوسرے سلسلے کے حملے کے تحت 20 مقامات کو نشانہ بنایا گیا اور میزائل تیار کرنے والے 3 اور مرکز پر حملہ کیا گیا۔ مغربی ایران میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے میزائلوں کو لانچ کرنے اور ذخیرہ رکھنے کے مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل کی مسلسل بمباری کی وجہ سے تہران اور دیگر ایرانی شہروں سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی شروع ہو گئی ہے۔

بڑے پیمانے پر افراتفری اور اضطراب کی کیفیت ہے۔ راستوں پر ٹریفک جام ہے۔ ایرانی حکام اور انسانی حقوق گروپ کی جانب سے اب تک 585 افراد کے مارے جانے اور ایک ہزار 300 سے زیادہ تر افراد کے زخمی ہونے کا تخمینہ ہے، ان میں زیادہ عام شہری ہیں۔

ایران نے پوری طاقت کے ساتھ جواب دیا ہے۔ اُس نے تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے اسرائیل پر 400 سے زیادہ بیلسٹک میزائل داغے ہیں اور تقریباً ایک ہزار ڈرون حملے کیے ہیں۔ اسرائیل کے دفاعی نظام نے ایران کی طرف سے آنے والے زیادہ تر میزائلوں اور ڈرون کو ناکارہ بنایا ہے۔ پھر بھی کم از کم 20 میزائل شہری علاقوں پر گرے ہیں، جس کے نتیجے میں 24 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے اور 500 سے زیادہ اسرائیلی زخمی ہوئے ہیں۔

ایرانی پاسداران انقلاب نے مسلسل جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے۔ اس دوران ایران سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کشیدگی میں کمی کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کو مسترد کر دیا ہے۔

ایران نے سخت وارننگ جاری کی ہے کہ امریکہ کی طرف سے کسی بھی قسم کی براہ راست مداخلت پورے مغربی ایشیا میں ’ناقابل تلافی نقصانات‘ اور مکمل جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔

دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خطے میں فوجی تعیناتی کرکے امریکی مداخلت کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے ایران سے ’غیر مشروط ہتھیار ڈالنے‘ کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ٹرمپ نے پہلے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کیا تھا تاہم اب انہوں نے اسرائیلی فوجی کارروائیوں کی کھلی حمایت کی ہے۔ ایسے میں اُن کا اپنے سابقہ موقف سے ہٹنا تنازع کی رفتار کو نئی شکل دے سکتا ہے۔×