حکومت نے صارفین کیلئے اِس مہینے کی پہلی تاریخ سے بھارت ٹیکسی کا آغاز کیا ہے، جو امدادی باہمی پر مبنی آمدروفت کی ایک پہل ہے، جس کا مقصد بھارت کے، سواری کرنے کے شعبے میں ایک ایسا منصفانہ اور شفاف متبادل فراہم کرنا ہے جس میں خود ڈرائیور ہی ذمہ دار ہوتا ہے۔
داخلی اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر امت شاہ کے تصور کے مطابق اِس پہل کے تحت ڈرائیورز کو ملکیت، حکم رانی اور منافع کے اشتراک کے سلسلے میں مرکزی حیثیت حاصل ہوگی۔
’بھارت ٹیکسی‘ شروع کرنے کا اعلان اِس سال 25 مارچ کو پارلیمنٹ کے ایک اجلاس کے دوران کیا گیا تھا۔ یہ پہل اس لیے کی گئی ہے کہ ڈرائیورز اور روزمرہ آنے جانے کو والوں کو بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔ یہ ٹیکسیاں ”سہکار ٹیکسی کوآپریٹیو لمیٹڈ“ کے تحت چلائی جائیں گی جو کثیر ریاستی امدادِ باہمی کی سوسائٹیز کے قانون 2002 کے تحت رجسٹرڈ ہوں گی۔
اِس سے پہلے ڈرائیورز کو، پلیٹ فارم نہ ملنے، اجرت ملنے کے واضح طریقہئ کار نہ ہونے، طویل اوقات تک کام کرتے رہنے اور روزگار کی یقینی فراہمی نہ ہونے کی پریشانیاں درپیش تھیں۔ اِدھر سواریوں کو ایسی خدمات کا سامنا تھا جن پر بھروسہ نہ کیا جا سکے، گاڑی وقت پر نہ پہنچنے یا منسوخ ہوجانے، پیسے بڑھتے رہنے اور کرایوں میں شفافیت کی کمی کا سامنا تھا۔ لیکن اب اِس پلیٹ فارم کے ذریعے مناسب کرایوں، ڈرائیورز کیلئے منافع کی تقسیم اور تمام لوگوں کیلئے یکساں فیصلے کی سہولت فراہم ہوگی۔ اِس پہل کا مقصد، صارفین کو مناسب کرائے اور ڈرائیورز کو فلاحی اور سماجی سلامتی فراہم کرنا ہے۔
بھارت ٹیکسی، جو ملک کی ترجیحات کے عین مطابق ہے، ایک پائیدار اور سب کی شمولیت والا آمدروفت کا ایک طریقہئ کار ہے۔ 14نومبر دلی NCR میں ڈرائیورز ایپ کا آغاز کیا گیا تھا جس میں دس دن کے اندر اندر ایک لاکھ 10 ہزار سے زیادہ ڈرائیورز نے اندراج کرایا جبکہ کسٹمر ایپ میں 80 ہزار سے زیادہ اندراج کرائے گئے۔