جیسا کہ ہم آپریشن سِندور کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں، تو قوم بھارتی فوجیوں کی شجاعت کو سلام کر رہی ہے۔ مسلح فورسز کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے آکاشوانی کا خبروں کا شعبہ ایک خصوصی سیریز پیش کر رہا ہے۔ آج ہم بھارت کا پہلا پرم ویر چکر حاصل کرنے والے میجر سومناتھ شرما کو یاد کر رہے ہیں، جنہوں نے 1947-48 کی بھارت-پاک جنگ کے دوران عظیم قربانی دی تھی۔
V/C – Saklen Akhtar
ہماچل پردیش میں جنوری 1923 میں پیدا ہوئے میجر سومناتھ شرما فروری 1942 میں کماؤں رجیمنٹ میں شامل ہوئے تھے۔ اکتوبر 1947 میں جب پاکستان نے جموں و کشمیر میں قبائلیوں کے ذریعہ حملہ کیا، تو انہوں نے وادی کا دفاع کرنے میں اہم رول ادا کیا۔ بازو میں پلاسٹر لگا ہونے کے باوجود میجر سومناتھ شرما نے 4 کماؤں کی ڈی کمپنی کی قیادت سنبھالنے پر زور دیا۔ 3 نومبر کو ان کی کمپنی کو بڈگام کے نزدیک ایک مقام پر ڈٹے رہنے کا کام سونپا گیا تھا جبکہ دو دیگر کمپنیاں اپنے اڈّے پر واپس آگئی تھیں۔ دن میں دو بجکر 35 منٹ پر دشمن کے تقریباً 700 فوجیوں نے چھوٹے ہتھیاروں، مورٹار اور خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور بھارتی فوجیوں کو کافی جانی نقصان پہنچایا۔ میجر شرما پیچھے نہیں ہٹے اور اپنے فوجیوں کو ڈٹے رہنے کے لیے حوصلہ بڑھاتے رہے۔
دشمن کے اہداف کو نشانہ بنانے کی محدود صلاحیت اور بڑھتے ہوئے جانی نقصان کے باوجود وہ قابلِ استعمال ایک ہاتھ سے آگے بڑھ کر قیادت کرتے رہے۔ جب وہ دشمن سے لڑنے میں مصروف تھے، اُن کے نزدیک ایک مورٹار گولے کا دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں نوجوان میجر شرما کے شاندار کیریئر کا خاتمہ ہو گیا، جنہوں نے اپنی زندگی کے 25 سال بھی مکمل نہیں کیے تھی۔ برگیڈ ہیڈکوارٹر کو بھیجے گئے اپنے آخری پیغام میں انہوں نے کہا تھا کہ ”ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور آخری فوجی اور آخری گولی تک لڑیں گے۔“ میجر سومناتھ شرما نے شاندار قیادت اور انتہائی بہادری کی مثال قائم کی اور انہیں بعد از مرگ پرم ویر چکر سے نوازا گیا۔