جیسا کہ ہم آپریشن سندور کی کامیابی کا جشن منارہے ہیں تو ایسے میں پوری قوم بھارتی فوجیوں کی بہادری اور جرأت کو سلام پیش کرتی ہے۔ مسلح افواج کو خراج تحسین پیش کرنے کے حصے کے طور پر آکاشوانی نیوز ایک خصوصی سلسلہ پیش کر رہاہے۔ آج ہم پرم ویر چکر ایوارڈ یافتہ لانس نائک کرم سنگھ کو یاد کرتے ہیں، جنہوں نے 1947-48 کی بھارت-پاکستان جنگ کے دوران غیر معمولی بہادری کا مظاہرہ کیا تھا۔
پیش ہے ایک رپورٹ
V/C Saklen Akhtar
پنجاب میں 1915 میں پیدا ہوئے لانس نائک کرم سنگھ 1941 میں پہلی سکھ ریجمنٹ میں بھرتی ہوئے تھے۔ 1948 کی بھارت پاکستان جنگ میں Tithwal کی طویل جنگ کے دوران لانس نائک کرم سنگھ نے بھارتی سرحدوں کی حفاظت میں ایک کلیدی رول ادا کیا تھا۔ 13 اکتوبر کی رات کو لانس نائک کرم سنگھ کی چوکی پر دشمنوں کی طرف سے کیے گئے زبردست حملے کے دوران بھاری بمباری کی گئی۔ اسلحہ کی کمی کے باوجود کرم سنگھ نے آٹھ حملوں کو بری طرح پسپا کیا اور اپنے ساتھی فوجیوں کی حوصلہ افزائی کرنے کیلئے بھاری گولہ باری کے باوجود ایک خندق سے دوسری خندق جاتے رہے اور اس طرح ہتھ گولوں کے ساتھ دشمن کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا۔ وہ دوبارہ زخمی بھی ہوئے لیکن اپنی جگہ سے نہیں ہلے اور سرحد پر اپنی خندقوں کی حفاظت کرتے رہے۔
پانچویں حملے کے دوران دشمن کے دو فوجی ان کی پوزیشن کے نزدیک آگئے۔ فائرنگ کے خطرے سے بچنے کیلئے کرم سنگھ اپنے خندق سے باہر آئے اور انہوں نے دشمن کے فوجیوں کو ہلاک کردیا۔ ان کی اس بے خوف اور دلیری اور کارروائی سے حملہ آوروں کے حوصلے پست ہوگئے۔ کرم سنگھ اور ان کے ساتھی فوجیوں نے مزید تین حملوں کو پسپا کیا۔ لانس نائک کرم سنگھ اپنے ساتھیوں کے لیے ایک تحریک تھے، جنہوں نے دشمن کے اندر خوف پیدا کیا۔ لانس نائک کو ان کی غیر معمولی بہادری اور قیادت کیلئے پرم ویر چکر کے اعزاز سے نوازا گیا۔