جیسا کہ آپریشن سِندور کی کامیابی کا جشن منا رہے ہیں، قوم بھارتی سپاہیوں کی بہادری کو سلام پیش کرتی ہے۔ آکاشوانی کی خبروں کا شعبہ مسلح فوجوں کے تئیں خراجِ عقیدت کے طور پر یہ خصوصی سیریز پیش کر رہا ہے۔
آج ہم یاد کر رہے ہیں، پرم ویر چکر کے حامل رائفل مین سنجے کمار کو، جنہوں نے کرگِل جنگ کے دوران بہادری کی مثال قائم کی تھی۔
ایک رپورٹ
V/C – Anupam
ہماچل پردیش کے بلاس پور میں رہنے والے رائفل مین سنجے کمار 1996 میں جموں و کشمیر رائفلز کی 13 ویں بٹالین میں، شامل ہوئے تھے۔ 4 جولائی 1999 کو کرگِل جنگ کے دوران رائفل مین سنجے کمار کو ایک ٹیم کی قیادت سونپی گئی تھی، جسے مَشکوہ وادی میں، پوائنٹ 4 ہزار 875 والی چوٹی کو قبضے میں لینے کا کام دیا گیا تھا۔ جب حملے کے دوران دشمن نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کی اور دستے کو روک دیا تو رائفل مین سنجے کمار نے صورتحال کی سنگینی کو محسوس کرتے ہوئے اور اپنی جان کی پرواہ نہ کرتے ہوئے دشمن پر جوابی وار کر دیا۔ آمنے سامنے کے اس مقابلے میں، انہوں نے تین دراندازوں کو مار گرایا، لیکن خود بھی زخمی ہو گئے۔ اس کے باوجود انہوں نے دوسرے مورچے پر بھی فائرنگ کر دی۔ اس طرح دشمن حیرت زدہ رہ گیا اور اپنی یونیورسل مشین گن چھوڑ کر بھاگ گیا۔
سنجے کمار نے اسی مشین گن سے، بھاگتے ہوئے دشمن کو مار گرایا۔ اُن کے جسم سے بے تحاشہ خون بہہ رہا تھا، لیکن انہوں نے وہاں سے ہٹنے سے انکار کر دیا۔ اُن کی اس بہادری کو دیکھتے ہوئے اُن کے دیگر ساتھیوں کو بھی زبردست جوش آگیا اور انہوں نے بھی دشمن پر وار کر دیا اور اس طرح یہ چوٹی، دشمن کے ہاتھ سے چھڑا لی گئی۔ قوم اُنہیں سلام پیش کرتی ہے۔ فروری 2022 میں اُنہیں صوبے دار میجر کا درجہ دیا گیا اور اب وہ پُنے میں، نیشنل ڈفینس اکیڈمی میں تعینات ہیں۔