بین الاقوامی شمسی اتحاد اسمبلی کا آٹھواں اجلاس آج نئی دلّی میں بھارت منڈپم میں شروع ہوگا۔ اِس 4 روزہ اجلاس میں 124 ملک اور دنیا کے 40 سے زیادہ وزیر شرکت کریں گے۔ اِس اجلاس میں ایک تابناک اور پائیدار مستقبل کے لیے تعاون کو گہرا کرنے اور شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے کے لیے عالمی برادری یکجا ہوگی۔ رکن ممالک اِس سلسلے میں کی گئی پیشرفت کا جائزہ لیں گے اور چیلنجوں کا حل تلاش کریں گے۔ شمسی اتحاد کے تحت شمسی توانائی کی طاقت کو بروئے کار لانے کے، وزیر اعظم مودی کے ویژن کو آگے بڑھایا جائے گا۔
بھارت میں، جو کُل بجلی پیدا کی جاتی ہے، اُس میں سے 50 فیصد حصہ، 5 سال پہلے غیر روایتی ایندھن کے وسائل سے حاصل کیا جانے لگا ہے، جو مقررہ مقصد سے کافی پہلے ہے۔
بھارت شمسی توانائی پیدا کرنے والا دنیا کا تیسرا سب سے بڑا ملک ہے اور قابلِ تجدید توانائی کے فروغ کے لیے دوسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ ”پی ایم سوریہ گھر مُفت یوجنا“ کے تحت 20 لاکھ سے زیادہ گھر شمسی توانائی سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں۔
بین الاقوامی شمسی اتحاد، ایک بین الاقوامی تنظیم ہے، جس میں 124 ارکان اور دستخط کرنے والے ممالک شامل ہیں۔×