ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

August 20, 2025 2:41 PM

printer

بہار میں ووٹر فہرستوں پر نظر ثانی کی خصوصی مہم، SIR سمیت مختلف معاملات پر شور و غل اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دو پہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی

بہار میں ووٹر فہرستوں پر نظر ثانی کی خصوصی مہم، SIR سمیت مختلف معاملات پر شور و غل اور ہنگامہ آرائی کی وجہ سے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی کارروائی دو پہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
پہلی مرتبہ ملتوی کیے جانے کے بعد جب لوک سبھا کی کارروائی دو پہر 12 بجے دوبارہ شروع ہوئی تو الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے اپوزیشن کے ہنگامے کے درمیان آن لائن گیمنگ کے فروغ اور منضبط کرنے سے متعلق بِل 2025 متعارف کیا۔ اِس دوران پارلیمانی امور کے وزیر کِرن رِجیجو نے اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایوان کی کارروائی میں رخنہ ڈالنے پر اعتراض جتایا۔
انہوں نے کہا کہ اپوزیشن گذشتہ 3 دن سے ایوان کی کارروائی میں رخنہ ڈال رہی ہے اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے واپس لوٹے گروپ کیپٹن شبھانشو شکلا کی حصولیابی پر خصوصی بحث بھی نہیں کرنے دے رہی ہے۔ جناب رِجیجو نے اِسے افسوس ناک قرار دیا۔
اِس دوران اپوزیشن اراکین نے پارلیمانی امور کے وزیر کی اپیل پر کوئی توجہ نہیں دی اور اپنا احتجاج جاری رکھا، جس کے نتیجے میں لوک سبھا کی کارروائی دو پہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔ اِس سے پہلے لوک سبھا کی کارروائی جب صبح 11 بجے شروع ہوئی تو اپوزیشن پارٹیوں نے SIR کے معاملے پر بحث کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج شروع کردیا۔
لوک سبھا اسپیکر اوم بِرلا نے مظاہرے کررہے اراکین پارلیمنٹ کے تئیں ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی میں رخنہ ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ اِس اپیل کے باوجود اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ کا احتجاج جاری رہا، جس کے نتیجے میں اسپیکر نے ایوان زیریں کی کارروائی دو پہر 12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔
راجیہ سبھا میں بھی کُچھ اِسی طرح کی صورتحال رہی۔ پہلی مرتبہ ملتوی کیے جانے کے بعد جب راجیہ سبھا کی کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو صدر نشیں نے وقفہئ سوال چلانے کی کوشش کی، تاہم اپوزیشن اراکین نے اپنے مظاہرے جاری رکھے۔ شور و غل اور ہنگامہ آرائی کے درمیان راجیہ سبھا کی کارروائی دو پہر 2 بجے تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اِس سے قبل جب صبح 11 بجے راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو ڈپٹی چیئرمین ہری ونش نے بتایا کہ اُنہیں مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے کئی معاملوں پر التواء سے متعلق 18 نوٹسز موصول ہوئے ہیں، جنہیں ضوابط کے مطابق مسترد کردیا گیا ہے۔ اِس کے بعد اپوزیشن اراکین نے نعرے بازی شروع کردی۔ جناب ہری ونش نے وقفہئ صفر چلانے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ اراکین کے کام کاج کا وقت ہوتا ہے، جہاں وہ عوامی اہمیت کے حامل معاملوں کو اُٹھا سکتے ہیں۔ ہنگامہ آرائی پھر بھی جاری رہی، جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین نے ایوان بالا کی کارروائی دو پہر 12 بجے تک کے لیے ملتوی کردی۔