ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
Listen to live radio

July 11, 2025 9:59 AM | BIHAR-SIR

printer

بہار میں ووٹر فہرستوں پر خصوصی تفصیلی نظرِ ثانی کا 66 فیصد کام پورا ہو چکا ہے۔ متعلقہ فارم حتمی طور پر جمع کرنے کیلئے اب 15 دن باقی رہ گئے ہیں۔

بہار میں ووٹر فہرستوں پر خصوصی تفصیلی نظرِ ثانی کا 66 فیصد کام پورا ہو چکا ہے۔ متعلقہ فارم حتمی طور پر جمع کرنے کے لیے اب 15 دن باقی رہ گئے ہیں، کیونکہ اس کے لیے 25 جولائی کی وقت کی حد مقرر کی گئی ہے۔ کل شام 6 بجے تک 5 کروڑ 22 لاکھ فارم وصول کیے گئے، جو مجموعی طور پر 7 کروڑ نواسی لاکھ رائے دہندگان کا 66 اعشاریہ ایک چھ فیصد ہے۔ ووٹر فہرستوں پر نظرِ ثانی کی مہم 24 جون کو شروع ہوئی تھی۔ انتخابی کمیشن نے کہا ہے کہ بڑی تعداد میں رائے دہندگان کی شمولیت اور تقریباً 78 ہزار بوتھ سطح کے افسروں کی کوششوں نیز 4 لاکھ سے زیادہ رضاکاروں کا اس پیشرفت میں اہم رول ہے، جو بزرگ افراد، خصوصی ضرورت کے حامل لوگوں اور دیگر ضرورتمند شہریوں کی مدد کر رہے ہیں۔ اِدھر سپریم کورٹ نے چناؤ کمیشن کو بہار میں ووٹر فہرستوں پر خصوصی تفصیلی نظرِ ثانی کا عمل جاری رکھنے کی اجازت دے دی ہے۔ البتہ عدالتِ عالیہ نے کمیشن کو یہ ہدایت بھی دی ہے کہ وہ انصاف کے مفاد میں نظرِ ثانی کے اس عمل کے دوران آدھار، راشن کارڈ اور ووٹر آئی ڈی کارڈ جیسی اہم  شناختی دستاویزات کو قبول کرنے پر غور کرے۔

جسٹس سُدھانشو دھلیا اور جسٹس Joymalya Bagchi پر مشتمل بنچ نے یہ رائے ظاہر کی ہے کہ بہار میں، انتخابی کمیشن کی جانب سے ووٹر فہرستوں پر نظرِ ثانی آئین کے دائرے میں ہے، لیکن اُس نے اس عمل کو انجام دینے کے وقت پر سوال اُٹھایا۔ عدالتِ عالیہ نے یہ سوال کیا کہ اس عمل کو بہار اسمبلی کے انتخابات کے ساتھ کیوں جوڑا جا رہا ہے اور یہ کہ چناؤ کے قطع نظر یہ کام پورے ملک کے لیے کیوں نہیں ہو سکتا۔ سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے ضروری دستاویزات کی فہرست سے آدھار کارڈ کو باہر رکھنے پر سوال اُٹھایا۔ انتخابی کمیشن کے اس جواب پر کہ آدھار کو شہریت کے ثبوت کے طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا، عدالتِ عالیہ نے کہا کہ اگر اُسے اس عمل کے لیے شہریت کی جانچ کرنا تھی، تو اُسے یہ کام پہلے کرنا چاہیے تھا۔ عدالتِ عالیہ نے اب باضابطہ بنچ کے سامنے اس معاملے کی مزید سماعت کے لیے  28 جولائی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ اُس نے انتخابی کمیشن سے کہا ہے کہ وہ ایک ہفتے کے اندر اندر اپنا جوابی حلف نامہ داخل کرے۔ عدالت نے درخواست گزاروں سے کہا ہے کہ اگر کوئی اور حلف نامہ ہو تو وہ اگلی سماعت سے پہلے داخل کریں۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں

کوئی پوسٹ نہیں ملی۔