بہار اسمبلی انتخابات کے دوسرے اور آخری مرحلے کیلئے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کا کام آج مکمل ہوگیا۔ اس مرحلے میں 11 نومبر کو 22 ضلعوں کے 122 حلقوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ پرچے واپس لینے کی آخری تاریخ 23 اکتوبر ہے۔ جانچ پڑتال کے دوران مشرقی چمپارن ضلعے کے Sugauli اسمبلی حلقے سے وِکاس شیل انسان پارٹی VIP کے امیدوار کے پرچے کو رد کردیا گیا۔ VIP کے امیدوار ششی بھوشن سنگھ کا پرچہ تجویز کنندگان کی کم تعداد کی وجہ سے رد کیا گیا۔ یہ عظیم اتحاد کیلئے خاصی افسوسناک بات ہے۔ NDA کی جانب سے لوک جن شکتی پارٹی رام ولاس نے راجیش کمار عرف ببلو گپتا کو اِسی حلقے سے چنائو کیلئے کھڑا کیا ہے۔
اسمبلی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اورنگ آباد، بھاگلپور، جموئی، بانکا، کیمور، روہتاس، گیا، نوادا، اروَل اور جہان آباد ضلعوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ سیمانچل خطے میں بھی اِسی مرحلے کے تحت ووٹ ڈالے جائیں گے جس میں کشن گنج، پورنیہ، کٹیہار اور ارَریہ ضلعے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ متھلانچل خطہ، جو دربھنگہ، مدھوبنی، شیوہر، سیتامڑھی اور سوپول پر مشتمل ہے نیز مشرقی اور مغربی چمپارن ضلعوں میں بھی اسی مرحلے کے تحت ووٹنگ ہوگی۔
بہار اسمبلی انتخابات کیلئے آج کئی سرکردہ لیڈروں نے انتخابی جلسے کیے۔ جنتا دل یونائیٹیڈ کے قومی صدر اور بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے مظفر پور کے مینا پور اور کانتی اسمبلی حلقوں میں NDA امیدواروں کے حق میں تشہیری مہم چلائی۔ اس دوران جناب کمار نے اپنی حکومت کے ترقیاتی کاموں اور حصولیابیوں کو اجاگر کیا۔ سینئر BJP لیڈر اور نائب وزیر اعلیٰ سمراٹ چودھری نے بھی گوپال گنج، ساسا رام، موہنیا اور رام گڑھ میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا۔اس دوران عظیم اتحاد کے لیڈر اور رکن پارلیمنٹ پپّو یادو نے بہار کے لوگوں کی زبردست عوامی حمایت کا دعویٰ کیا۔ انہوں نے اعتماد ظاہر کیا کہ اِن اسمبلی انتخابات میں کانگریس، بہترین کار کردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ RJD کے ریاستی صدر مَنگنی لال منڈل نے کہا کہ پارٹی لیڈر تیجسوی پرساد یادو، جلد ہی پارٹی کی انتخابی مہم شروع کریں گے۔ دوسری جانب جَن سُراج پارٹی کے سینئر لیڈر پرشانت کشور نے الزام لگایا کہ BJP اُن کی پارٹی کے امیدواروں کو دھمکیاں دے رہی ہے اور ہراساں کر رہی ہے۔ تاہم BJP لیڈر Nitin Nabin نے یہ کہتے ہوئے اِن الزامات کی تردید کی ہے کہ پرشانت کشور اپنی خود کی پارٹی نہیں سنبھال پا رہے ہیں۔ عظیم اتحاد کی دیگر جماعتیں، جن میں CPI-ML، وکاس شیل انسان پارٹی اور بائیں بازو کی دیگر دو جماعتیں شامل ہیں، بھی مختلف اسمبلی حلقوں میں تشہیری مہم چلا رہی ہیں۔
جھارکھنڈ مکتی مورچہ JMM نے آج آئی این ڈی آئی اے بلاک کی اپنی اتحادی پارٹیوں، کانگریس اور RJD کی سخت نکتہ چینی شروع کی ہے کہ وہ بہار اسمبلی انتخابات کیلئے انتخابات سے متعلق اتفاق رائے پیدا کرنے میں ناکام رہے۔ پارٹی نے اُن پر الزام لگایا کہ انھوں نے سیٹوں کی تقسیم سے متعلق انتظامات کی بہ نسبت اُن کی پارٹی کو پریشان رکھا اور انھیں مقابلے سے الگ ہونے پر مجبور کردیا۔اب جبکہ بہار انتخابات کیلئے ووٹنگ کا وقت قریب آرہا ہے، عظیم اتحاد کے درمیان اندرونی تنائو اور کشیدگی سامنے آرہی ہے۔ پارٹی کے سینئر لیڈر اور کھیلوں کے وزیر Sudivya Kumar نے RJD اور کانگریس پر اِس علاحدگی کا یہ کہہ کر الزام لگایا کہ JMM اِن پارٹیوں کے ساتھ اپنے اتحاد کا جائزہ لے گی۔انھوں نے الزام لگایا کہ سینئر پارٹنروں نے JMM کی پوزیشن کو کمتر سمجھا اور اتحادی سیاست کے اصولوں کی نفی کی۔
پارٹی کے ترجمان منوج کمار پانڈے نے کہا کہ JMM اتحاد سے الگ ہونا نہیں چاہتا تھا اور اُس نے ہر ممکن کوشش کی لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ پارٹی اپنی کوششوں میں ناکام ہوگئی۔انھوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ پارٹی کے خلاف سیاسی فریب دہی یا عدم اعتمادی پر عمل کیا گیا۔
اِن سیاسی معاملات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کانگریس کے لیڈر راکیش سنہا نے کہا کہ JMM آنے والے اسمبلی انتخابات کیلئے سیٹوں کی مستحق تھی لیکن اِس کیلئے کانگریس کو الزام نہیں دیا جانا چاہئے۔
انھوں نے کہا کہ کانگریس اتحاد کی خاطر پہلے ہی قربانیاں دے چکی ہے اور وہ چاہتی ہے کہ اتحاد پوری مضبوطی کے ساتھ قائم ہو۔