بھارت نے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر کے برطانیہ کے دورے کے دوران انتہاپسندوں اور علیحدگی پسندوں کی طرف سے سکیورٹی کی خلاف ورزی کی مذمت کی ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اِسے مٹھی بھر علیحدگی پسندوں اور انتہاپسندوں کی اشتعال انگیز کارروائی قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت اِس طرح کی کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے اور یہ اس طرح کے عناصر کی طرف سے جمہوری آزادی کا بے جا استعمال ہے۔ وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہاہے کہ بھارت امید کرتا ہے کہ میزبان سرکار اِس طرح کے معاملے میں اپنے سفارتی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر پورا کریں گی۔
ڈاکٹر جے شنکر برطانیہ اور آئر لینڈ کے چھ روزہ دورے پر ہیں۔ انہوں نے لندن میں بھارت کے عروج اور دنیا میں اُس کے کردار پر ایک مباحثے سے بھی خطاب کیا۔ اِس موقع پر وزیر خارجہ نے کہاکہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تحت امریکی انتظامیہ کثیر قطبی نظام کی طرف بڑھ رہا ہے جو بھارت کے مفادات سے مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کے صدر ٹرمپ کے تحت امریکہ کی خارجہ پالیسی میں تبدیلی آنے کا امکان تھا اور یہ کئی طرح بھارت کے مفادات سے میل کھاتی ہے۔
کشمیر کے بارے میں سوالوں کا جواب دیتے ہوئے ڈاکٹرجے شنکر نے کہاکہ دفعہ 370 کو ہٹایا جانا اِس سلسلے میں پہلا قدم تھا اور کشمیر میں ترقی، اقتصادی سرگرمیاں اور سماجی انصاف بحال کرنا دوسرا قدم اور انتخابات کرانا تیسرا قدم تھا، جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے ووٹ دیے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ بھارت کشمیر کے اُس حصے کی واپسی کا منتظر ہے جس پر پاکستان نے غیرقانونی طور پر قبضہ کر رکھا ہے، اِس حصے کی واپسی کے بعد کشمیر کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔