بھارت نے وضاحت کی ہے کہ نئی دلّی میں بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے باہر مظاہرین کے ایک اجتماع نے باڑ توڑنے یا سلامتی کی صورتحال کو نقصان پہنچانے کی کوشش نہیں کی۔
وزارتِ خارجہ نے میڈیا کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 20 سے 25 نوجوان، بنگلہ دیش کے میمن سنگھ علاقے میں دیپو چندر داس کی وحشیانہ ہلاکت کے خلاف احتجاج میں نعرے لگانے کیلئے کَل بنگلہ دیش ہائی کمیشن کے سامنے جمع ہوئے تھے۔ وزارت نے یہ بھی کہا کہ مظاہرین نے بنگلہ دیش میں سبھی اقلیتوں کے تحفظ کیلئے آواز اُٹھائی۔وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ موقعے پر موجود پولیس نے کچھ ہی منٹ بعد، اِس گروپ کو اُس جگہ سے ہٹا دیا تھا۔ وزارت نے کہا کہ اِس واقعے کے بارے میں بنگلہ دیش میڈیا کے کچھ حصے، گمراہ کن پروپیگنڈہ کر رہے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ اِن واقعات کے ویژوئل شواہد، عوامی سطح پر دستیاب ہیں۔ وزارت نے Vienna کنونشن کے مطابق غیر ملکی مشنوں اور چوکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے، بھارت کے عزم کو بھی دُہرایا۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ بھارت، ملک میں اُبھرتی ہوئی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی افسران، بنگلہ دیش کے حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انھوں نے اقلیتوں پر کئے گئے حملے کے بارے میں بھارت کی سخت تشویش سے اُنھیں آگاہ کردیا ہے۔بھارت نے اِس بات پر بھی زور دیا ہے کہ داس کی وحشیانہ ہلاکت کے قصورواروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔
چٹّو گرام میں بھارتی ویزا درخواست مرکز IVAC نے سکیورٹی کی بڑھتی ہوئی تشویش کے سبب اگلے نوٹس تک اپنا کام کاج بند کر دیا ہے۔ یہ قدم، بندرگاہی شہر میں بھارت کے اسسٹنٹ ہائی کمیشن کے نزدیک پیش آنے والے حالیہ واقعات کے بعد اٹھایا گیا ہے۔ مرکز نے کہا ہے کہ اِسے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ، سلامتی کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔ IVAC کے تحت بنگلہ دیش میں پانچ مراکز ڈھاکہ، کھُلنا، راج شاہی، چٹّو گرام اور سِلہٹ میں چلائے جاتے ہیں۔ IVAC کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ دیگر چار مراکز میں ویزا خدمات معمول کے مطابق جاری ہیں۔