بھارت اور چین نے براہِ راست پروازیں جلد سے جلد پھر شروع کرنے اور فضائی خدمات سے متعلق نظرِ ثانی شدہ سمجھوتے کو حتمی شکل دینے سے اتفاق کیا ہے۔ نئی دلی میں وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر اور چین کے وزیر خارجہ Wang Yi کے درمیان باہمی بات چیت کے دوران یہ اتفاق رائے ہوا ہے۔
ہمارے نامہ نگار نے بتایا ہے کہ طرفین نے دو طرفہ، علاقائی اور مشترکہ مفاد کے عالمی امور پر میٹنگ کے دوران مثبت، تعمیری اور دور رَس نتائج کے حامل معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔
فریقین نے سرکاری سطح پر مختلف دو طرفہ مذاکرات کے طریقہئ کار اور تبادلے کے امکانات تلاش کرنے اور ان کی بحالی پر اتفاق کیا ہے۔
ان میں بھارت-چین سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھنے کی غرض سے موثر سرحدی بندوبست کے لیے، ایک ورکنگ گروپ کا قیام شامل ہے۔ معاہدے کے حصے کے طور پر عوام کے مابین تبادلے سے متعلق بھارت۔چین اعلیٰ سطحی میکانزم کی تیسری میٹنگ اگلے سال بھارت میں ہوگی۔ دونوں فریقوں نے بھارت۔چین سرحدی علاقوں میں حد بندی کے لیے، جلد نتائج حاصل کرنے کے امکانات تلاش کرنے کے لیے، ایک ماہر گروپ تشکیل دینے پر اتفاق کیا ہے۔
دونوں فریقوں نے سرحد پار ندیوں سے متعلق تعاون اپنے خیالات کا تبادلہ کیا اور سرحد پار ندیوں سے متعلق بھارت۔چین ماہر سطح کے میکانزم کے رول کو مکمل طور پر بروئے کار لانے پر رضامندی ظاہر کی اور متعلقہ مفاہمتی قراردادوں کی تجدید کاری پر رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
بھارت اور چین نے اپنے یہاں سیاحوں، کاروباریوں، میڈیا اور دیگر لوگوں کے لیے ویزے سے متعلق سہولت فراہم کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ فریقین نے اگلے سال شروع ہونے والی کیلاش پربت اور چین کے خودمختار علاقے تبت میں واقع مانسروور یاترا کو جاری رکھنے اور اسے مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔ چین نے انسانی بنیاد پر ہنگامی حالات کے دوران پانی سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
تین نامزد تجارتی مقامات Lipulekh Pass، Shipki La Pass اور Nathu La Pass کے ذریعے سرحدی تجارت دوبارہ شروع ہوگی۔ وزارت خارجہ نے واضح کیا ہے کہ دونوں فرقیوں نے سرحدی علاقوں میں امن و سکون برقرار رکھنے کی اہمیت کا اعادہ کیا ہے تاکہ بھارت چین دوطرفہ تعلقات کو مجموعی طور پر فروغ دیا جا سکے۔