بھارت اور فلپینز نے دوطرفہ تعاون کو دفاعی شراکت داری کی سطح تک لانے سے اتفاق کیا ہے۔ یہ فیصلہ وزیر اعظم نریندر مودی اور دورے پر آئے ہوئے فلپینز کے صدرFerdinand Romualdez Marcos Juniorکے درمیان آج نئی دلّی میں دوطرفہ بات چیت کے دوران کیا گیا۔میٹنگ کے بعد مشترکہ پریس بیان میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ بھارت اور فلپینز نے دوطرفہ بات چیت کے دوران، دفاعی شراکت داری کے تحت تعاون کی رہنمائی کیلئے 2025 سے 2029 کی مدت کیلئے پانچ سالہ لائحۂ عمل کو بھی منظوری دی ہے۔
جناب مودی نے کہا کہ فلپینز، بھارت کی مشرق نواز پالیسی اور مہاساگر خاکے میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ دونوں ممالک، بھارت-بحرالکاہل خطے میں امن، سلامتی، خوشحالی اور اصولوں پر مبنی نظم ونسق کے تئیں پُرعزم ہیں۔
جناب مودی نے فلپینز کی حکومت اور صدر کا شکریہ ادا کیا کہ انھوں نے پہلگام حملے کی سختی مذمت کی اور وہ دہشت گردی کے خلاف بھارت کی لڑائی میں اُس کے حامی رہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ اِس بات کو بھی ترجیح دی جائے گی کہ بھارت-آسیان آزاد تجارتی معاہدے کا جائزہ، جلد از جلد مکمل کیا جائے۔ اس موقع پر فلپینز کے صدر نے کہا کہ بھارت اور فلپینز دونوں نے ہی دفاع اور سلامتی کے شعبوں میں برابر کا تعاون دینے سے اتفاق کیا ہے۔
وزارت خارجہ میں مشرقی امور کے سکریٹری پیریا سامی کمارن نے نئی دلّی میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور فلپینز نے دونوں رہنمائوں کے درمیان بات چیت کے بعد مختلف شعبوں میں 14 مفاہمت ناموں کو قطعی شکل دی۔
جناب کمارن نے زور دے کر کہا کہ بھارت اور فلپینز کے درمیان براہِ راست پروازیں، آئندہ مہینوں میں شروع کئے جانے کا امکان ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے فلپینز کے باشندوں کیلئے ای-سیاحتی ویزا جاری کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ فلپینز نے بھارتی سیاحوں کیلئے 14 دن کی مدت کیلئے بغیر ویزا داخلے کی سہولت فراہم کی ہے۔فلپینز کے صدر مارکوز نے یہ سرکاری دورہ کَل شروع کیا تھا جو 8 اگست تک جاری رہے گا۔ صدر مارکوز کا ایک سرکاری شخصیت کی حیثیت سے، بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔