بنگلہ دیش کے انتخابی کمیشن نے تیرہویں پارلیمانی انتخابات کے شیڈول کے اعلان کے بعد سے بڑھتی بے چینی کے تناظر میں ملک بھر میں اپنی اعلیٰ قیادت اور دفاتر کی حفاظت کیلئے اضافی پولیس تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ انسپیکٹر جنرل آف پولیس اور ڈھاکہ میٹرو پولیٹن پولیس کو لکھے خطوں میں انتخابی کمیشن نے چیف انتخابی کمشنر، AMM نصیرالدین، انتخابی کمیشن کے سکریٹری اور 4 انتخابی کمشنروں کی سکیورٹی میں اضافے کی درخواست کی ہے۔ انتخابی کمیشن نے انتخابات کے دوران فرائض کی بلا رکاوٹ اور محفوظ انجام دہی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے یہ درخواست کی ہے۔
بڑھتے حفاظتی خدشات کے دوران بنگلہ دیش کے انتخابی کمیشن نے اپنے سینئر افسران کیلئے 24 گھنٹے پولیس حفاظت کی درخواست کی ہے۔ وہیں چیف انتخابی کمشنر کیلئے اضافی حفاظتی گاڑی کا مطالبہ کیا ہے۔ ملک میں 11 دسمبر کو انتخابی شیڈول کے اعلان کے بعد بڑھتے تشدد کے پسِ منظر میں یہ درخواست کی گئی۔ اس کے اگلے دن رکن پارلیمنٹ بننے کے آزاد خواہشمند اور انقلاب منچ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کو گولی مار دی گئی اور لکشمی پور اور پیروج پور میں نامعلوم شرپسندوں کی جانب سے انتخابی دفاتر کو آگ لگا دی گئی۔ کمیشن نے صورتحال کو ہنگامی اور ضروری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی عمل انتہائی اہم مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔
کمیشن نے بنگلہ دیش بھر میں سبھی فیلڈ لیوَل انتخابی دفاتر کی سکیورٹی سخت کرنے کی ہدایت دی ہے۔