بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ اور سابق وزیرداخلہ اسدالزماں خان کو گذشتہ برس طلبا کے احتجاج کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے آج ڈھاکہ میں جرائم سے متعلق ملک کے بین الاقوامی ٹرائیبونل نے اُن کی غیر حاضری میں اُنھیں موت کی سزا سنائی۔ ٹرائیبونل نے اِسی معاملے میں پولیس کے سابق انسپکٹر جنرل چودھری عبداللہ المامون کو بھی پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے جو سرکاری گواہ بن گئے تھے۔ جسٹس محمد غلام مرتضی مجمدار کی سربراہی میں تین ممبران پر مشتمل بینچ نے453 صفحات پر مبنی فیصلہ سناتے ہوئے گذشتہ برس طلبا کے احتجاج کے خلاف پُرتشدد کارروائی کا حکم دینے کیلئے محترمہ حسینہ کو ذمے دار ٹھہرایا جو اُس وقت عوامی لیگ حکومت کی قیادت کر رہی تھیں۔ اُنھیں اُکسانے، مجرمانہ سازش رچنے اور ظلم وزیادتی روکنے میں ناکامی جیسے مختلف معاملات کی بنا پر سزا سنائی گئی ہے۔78 سالہ سیاستداں پر اُن کی غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا اور وہ اِس وقت جِلا وطنی کی زندگی بسر کر رہی ہیں۔ انھوں نے اس فیصلے کے بعد جاری ایک بیان میں عدالت کے فیصلے کو جانبدارانہ اور سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیا ہے۔ انھوں نے یہ بات دوہرائی ہے کہ طلبا کے احتجاج سے وابستہ الزامات، اُنھیں سیاست سے ہٹانے کیلئے من گھڑت طریقے سے لگائے گئے ہیں۔اِس دوران، ڈھاکہ میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ سکیورٹی ایجنسیوں نے اپنی گشت بھی بڑھا دی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے آج کے فیصلے سے ملک کا سیاسی منظرنامہ از سر نو تبدیل ہوسکتا ہے کیونکہ یہ قومی انتخابات سے کچھ ماہ پہلے سامنے آیا ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت ایک قریبی ہمسایے کی طرح امن، جمہوریت، سب کی شمولیت اور ملک میں استحکام سمیت، بنگلہ دیش کے عوام کے بہترین مفادات کی خاطر عہدبستہ ہے۔ وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت نے بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے سلسلے میں جرائم سے متعلق بین الاقوامی ٹرائیبونل کے فیصلے کا نوٹس لیا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ بھارت، پڑوسی ملک میں امن اور جمہوریت کو یقینی بنانے کیلئے ہمیشہ سبھی متعلقہ فریقوں کے ساتھ تعمیری رابطے میں رہے گا۔
Site Admin | November 17, 2025 9:59 PM
بنگلہ دیش کی معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو گذشتہ برس طلبا کے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کیلئے اُن کی غیرحاضری میں موت کی سزا سنائی گئی ہے۔ انھوں نے اِس فیصلے کو دھاندلی اور سیاسی اغراض پر مبنی قرار دیا ہے