ڈاؤن لوڈ کریں
موبائل ایپ

android apple
signal

بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے خطے میں دہائیوں سے جاری تشدد، جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بعد پاکستان سے آزادی کا اعلان کردیاہے۔

بلوچ قوم پرست رہنماؤں نے خطے میں دہائیوں سے جاری تشدد، جبری گمشدگیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بعد پاکستان سے آزادی کا اعلان کردیاہے۔ سوشل میڈیا کے سبھی پلیٹ فارمس پر ’بلوچستان جمہوریہ‘ کے نام کے تحت  آزاد بلوچ ریاست بلوچستان کے مجوزہ قومی پرچم اور نقشوں کی تصاویر چھائی رہیں۔سرکردہ بلوچ کارکن اور ادیب میریار بلوچ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ بلوچستان میں عوام آزاد ریاست کے مطالبے پر سڑکوں پر اترآئے ہیں اور انہوں نے ’بلوچستان، پاکستان نہیں ہے‘ کا اعلان کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کردیئے ہیں۔ جناب میر نے بین الاقوامی برادری اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیاہے کہ وہ ’آزاد جمہوریہ بلوچستان‘ کو ایک خودمختار ریاست کے طورپر تسلیم کرے۔

VC- Vishnu Baloch

بلوچ آزادی کی تحریک کی گہری تاریخی جڑیں ہیں۔ 1948 میں پاکستان نے جبراً اسے اپنے ساتھ ضم کر لیا تھا، جسے بلوچ قوم پرستوں نے کبھی بھی تسلیم نہیں کیا۔ میر یار بلوچ سمیت سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ خطّے کے وسیع قدرتی وسائل، خاص طور پر گیس اور معدنیات کے وسائل سے پاکستان نے بیجا فائدہ حاصل کیا ہے، جبکہ مقامی آبادی کو محروم رکھا گیا ہے۔ اسی لیے بلوچستان، پاکستان کا سب سے غریب اور سب سے کم ترقی کرنے والا صوبہ رہا ہے۔

سب سے زیادہ پڑھا گیا۔

سب دیکھیں