ایران اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر خطرناک میزائل حملے کئے ہیں جبکہ ایرانی پروجیکٹائلز نے اسرائیلی شہروں کو نشانہ بنایا۔ ادھر اسرائیل فوجوں نے کل ایک ساتھ تہران میں فوجی تنصیبات پر تازہ حملے کئے۔ ڈرامائی طور پر لڑائی نے مشرق وسطیٰ کو بقول حکام کے مطابق نیا خطرناک خطہ بتایاہے۔
یروشلم اور Haifa میں، میزائل حملوں کے پیش نظر اسرائیل میں الارم کی آوازیں سنائی دیں۔ گنجان آبادی والے علاقوں میں، ایرانی میزائیلوں کے حملوں کے تناظر میں اسرائلیوں نے بم سے بچنے کے لئے پناہ گاہوں کا رُخ کیا۔ Haifa خطے میں اس وقت تیز دھماکے سنائی دیے جب اسرائیلی فضائی دفائی نظام نے آنے والی میزائیلوں کو ناکارہ بنا نے کے لئے کارروائی شروع کی۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے تصدیق کی ہے کہ وہ تہران میں فوجی اہداف پر حملہ کر رہی ہیں، ساتھ ہی ایران کی جانب سے داغی جانے والی میزائلوں کے سیلاب کو ناکارہ بنانے کی کوشش بھی جاری ہے۔
IDF ہوم فرنٹ کمانڈ نے ملک بھر کے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مزید اطلاع تک بم سے بچنے کے لئے پناہ گاہوں کے قریب رہیں اور خبردار کیا کہ عوامی مقامات پر نقل و حرکت کم سے کم رکھی جائے اور عوامی اجتماعات سے اجتناب کیا جائے۔
اس دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران پر سفارتی دباؤ بڑھاتے ہوئے انتباہ کیا کہ اگر اسلامی جمہوریہ امریکہ کے ساتھ نیوکلیائی معابدے پر رضامند نہیں ہوتا تو اس پر مزید شدید حملے کیے جائیں گے۔
ایرانی فوجی حکام نے کہاہے کہ وہ اس تاثر کے تحت اس طرح سے کارروائی کررہے ہیں کہ ایران حملوں کے ختم ہونے کا دور دورتک کوئی امکان نہیں ہے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز نے کہا ہے کہ بیشتر بیلسٹک میزائلوں کوناکارہ بنا دیاگیا، حالانکہ وسطی اسرائیل میں اس کا اثرپڑا ہے۔
فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ حملے جاری رکھیں گے اور سطح سے سطح تک مار کرنے والے ایرانی میزائل کے ٹھکانوں کو تباہ کردیں گے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے پاس اب بھی اسرائیل کو سنگین نقصان پہنچانے کی صلاحیت ہے۔ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور لڑائی کے بیچ امریکہ، اسرائیل کے دفاع کو مضبوط کرنے کیلئے تیزی سے تعاون کررہا ہے۔
بحریہ نے Destroyer Uss Thomas Hunder کو ہدایت دی ہے کہ وہ مغربی بحرروم سمندر سے مشرق وسطیٰ کی طرف بڑھنے پر امریکی بحری جہاز بیلسٹک میزائلوں کے خلاف دفاع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ امریکی حکام کے مطابق امریکی مقامی دفاعی نظام اور ایک بحری Destroyer نے پہلے ہی ایران سے آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو گرانے میں اسرائیل کی مدد کی ہے۔