اسرائیل اور ایران کے درمیان ٹکراؤ کا آج ساتواں دن ہے۔ ایک طرف ایران کے میزائلوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل میں کئی مقامات کو سنگین نقصان پہنچایا ہے تو دوسری طرف رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی فوج نے ایران کے آبی نیوکلیائیreactor ، Arak پر حملہ کیا ہے۔جنوبی اسرائیل کا ایک اسپتال اور تل ابیب کے نزدیک دو قصبے بھی ایران کی جانب سے سلسلے وار میزائل حملوں کی زد میں آئے۔
اس دوران کشیدگی دور کرنے کے اقدام کے طور پر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی، انگلینڈ، فرانس اور جرمنی اور یوروپی یونین کے عہدیداروں سے کل جینوا میں ملاقات کرنے والے ہیں۔
اس دوران روس کی نیوکلیائی ایجنسی کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے Bushehr نیوکلیائی پاور پلانٹ پر اگر کوئی بھی اسرائیلی حملہ، تو Chernobylکی طرح تباہ کن ہوسکتا ہے۔ خلیج فارس کے ساحل پر قائم اس مرکز کے عملے میں روسی اہلکار بھی شامل ہیں اور ایران کا واحد آپریشنل نیوکلیائی پلانٹ ہے۔
اس دوران اسرائیل میں امریکی سفارتخانے نے اپنے عملے سے پناہ گاہ میں موجود رہنے اور امریکی شہریوں کو وہاں سے بحفاظت نکالنے کے عمل میں مدد کرنے کیلئے کہا ہے۔
اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے آج کہا ہے کہ اسرائیل، ایران کی نیوکلیائی اور بیلسٹک میزائل کی صلاحیتوں کو ختم کرنے کیلئے عہد بستہ ہے۔ اس دوران، کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نے مختلف مقامات پر ایران کے میزائل حملوں کے کچھ گھنٹے بعد ملک سے خطاب کیا ہے۔اس حملے کی زد میں Beersheba میں Soroka میڈیکل سینٹر بھی آگیا۔ اس کے سبب بین الاقوامی سطح پر اس کی مذمت کی جارہی ہے جبکہ اسرائیلی حکام نے اِسے بین الاقوامی انسانی قوانین کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ایران کے سپاہِ پاسدارانِ انقلابِ اسلامی نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کا نشانہ اسپتال کے نزدیک فوجی بنیادی ڈھانچہ تھا نہ کہ طبی مرکز۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر دفاع Katz نے اعلان کیا ہے کہ ایران کے اعلیٰ رہنما آیت اللہ علی خامنہ ای کو ختم کرنا اسرائیل کی جنگ کا اصل مقصد ہے۔اسرائیلی فوجی ذرائع نے خبر دی ہے کہ ایران نے جدید ترین میزائل استعمال کرنا شروع کردیئے ہیں۔اس دوران، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ایشیا میں جاری لڑائی میں امریکی فوج کی امکانی شمولیت کے سلسلے میں حکمت عملی کے تحت اپنا موقف واضح نہیں کیا ہے۔ نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر نے اشارہ دیا ہے کہ انھوں نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا امریکہ، ایران کے نیوکلیائی مراکز کے خلاف اسرائیل کا ساتھ دے گا یا نہیں۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے صدر ٹرمپ کی غیرمشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کی بات کو مسترد کردیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی جانب سے کسی بھی فوجی اقدام کا اُس کیلئے سنگ نتیجہ ہوگا۔
اقوام متحدہ کے ترجمان نے سبھی فریقوں سے زیادہ سے زیادہ تحمل برتنے کی اپیل کی ہے اور لڑائی پھیلنے کے درمیان بے قصور افراد کے تحفظ کو ترجیح دینے کو کہا ہے۔
سعودی عرب، ترکیے، مصر اور پاکستان سمیت 23 دیگر مسلم اکثیریتی ممالک اور انڈونیشیا نے ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا ہے۔یہ اعلامیہ اسلامی تعاون تنظیم کے تال میل سے جاری کیا گیا ہے اور اس میں فوری جنگ بندی کیلئے کہا گیا ہے اور اس بارے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس لڑائی کے ایک مکمل جنگ میں تبدیل ہونے کے خطرات ہیں جو عالمی امن واستحکام کیلئے سودمند نہیں ہوگا۔ اس اعلامیے میں تحمل، سفارتکاری اور بین الاقوامی قوانین کی پابندی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
Site Admin | June 19, 2025 9:54 PM
ایران – اسرائیل لڑائی میں مزید شدت آگئی ہے۔ ایران کے میزائلوں نے وسطی اور جنوبی اسرائیل میں کافی نقصان پہنچایا ہے جبکہ اسرائیل نے ایران کے نیوکلیائی مرکز پر حملے کئے ہیں