وزیر اعظم نریندر مودی نے آج آکاشوانی پر من کی بات پروگرام میں اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ پروگرام میں بات کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ملک کو ’ووکل فار لوکل‘ کے منتر کے ساتھ آتم نربھر بھارت کی راہ پر آگے بڑھنا ہے اور ایک ترقی یافتہ بھارت کے مقصد کو حاصل کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تہواروں کے سیزن کے دوران، ملک کے عوام کو کبھی بھی سودیشی کو نہیں بھولنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ تحائف وہ ہونے چاہئیں جو بھارت میں تیار کئے گئے ہوں، کپڑے وہ ہونے چاہئیں جو بھارت میں بُنے گئے ہوں، سجاوٹ کا سامان وہ ہونا چاہئے جو بھارت میں دستیاب مواد سے تیار کیا گیا ہو۔ غرض یہ کہ زندگی میں ضرورت کی ہر چیز سودیشی ہونی چاہئے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی کیلئے ایک بھارت شریشٹھ بھارت کا جذبہ، ملک کا اتحاد انتہائی اہم ہے اور کھیل کود اِس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ انھوں نے پہلے کھیلو انڈیا واٹر اسپورٹس فیسٹیول کے بارے میں بات کی، جس کا انعقاد سرینگر کی ڈَل جھیل میں کیاگیاتھااور جس میں پورے ملک سے800کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اِس مانسون سیزن میں قدرتی آفات ملک کا امتحان لے رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلے چند ہفتوں کے دوران، ملک میں وسیع پیمانے پر تباہی پھیلی ہے جو سیلاب اور مٹی کے تودے کھسکنے کی وجہ سے ہوئی ہے۔انھوں نے بھارت کی مسلح افواج، قدرتی آفات کے انتظامیہ کی قومی فورس NDRF، قدرتی آفات کے انتظامیہ کی ریاستی فورس SDRF، سماجی کارکنان اور مقامی افراد کی ستائش کی، جنھوں نے بچائو کارروائیوں میں مدد کیلئے تعاون کیا ہے کیونکہ یہ مانسون ملک کے بہت سے حصوں میں تباہی پھیلا رہا ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ شمسی توانائی بھی کسانوں کی زندگیوں کو تبدیل کر رہی ہے، جناب مودی نے بہار کے مظفرپور کی ’’دیوکی‘‘ کے بارے میں بات کی جنھوں نے ایک شمسی پمپ کے ذریعے اپنے گائوں کی قسمت ہی تبدیل کردی ہے۔1947 میں حیدرآباد کے واقعات سے متعلق مردِ آہن سردار ولبھ بھائی پٹیل کی آڈیو ریکارڈنگ کو پیش کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ اگلے مہینے، ملک حیدرآباد کی آزادی کا دن منائے گا اور اُن تمام ہیروز کی شجاعت مندی کو یاد کرے گا جو آپریشن پولو میں شامل تھے۔